کوئٹہ(قدرت روزنامہ)انسانی حقوق کی کارکن سمی دین بلوچ کا کہنا ہے کہ شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کو آٹھ سال گزر گئے آٹھ سالوں میں شبیر بلوچ کی بہن سیما شریک حیات زرینہ اور والدہ اسلام آباد کراچی کوئٹہ میں ہونے والے ہر احتجاجی مظاہرے میں شبیر بلوچ کی بازیابی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں مگر بجائے انکے دکھوں کا ازالہ کیا جاتا پرامن مظاہروں پر بدترین تشدد لاٹھی جارچ اور گرفتاریاں کی گئی . آٹھ سالوں کا کرب لئے شبیر بلوچ کے اہلخانہ کے چہرے مرجھائے ہوئے نظر آتے ہیں یہ کرب دیمک بن کر اندر ہی اندر جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کے لواحقین کو روزانہ کھا رہی ہے مگر تب بھی اپنے پیاروں کی کی بازیابی کے لیے وہ پرامن راستے کا انتخاب کرکے اس ریاست سے انکے ہر بدلتے حکمرانوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں .