سوئزرلینڈ کی خودکشی مشین متنازع کیوں بنی؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سوئزرلینڈ میں ایڈووکیسی گروپ نےجو خودکشی کے لیے استعمال ہونے والے کیپسول کے لیے درخواستیں لے رہا تھا، اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ فی الوقت اس مشین کو استعمال کرنے کے لیے درخواستوں کے عمل کو معطل کر رہے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گروپ نے یہ فیصلہ گزشتہ ماہ امریکا کے مڈویسٹ سے تعلق رکھنے والی ایک 64 سالہ امریکی خاتون کی ہلاکت کے بعد کیا جو خودکشی کے لیے اس کیپسول نما مشین کو استعمال کرنے والی پہلی فرد تھیں۔
خودکشی کے اس واقعے کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کر دی اور اس گروپ، ’دی لاسٹ ریزورٹ‘ کے صدر فلورین ولٹ اور دیگر افراد کو حراست میں لے لیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق خود کشی کرنے والی خاتون نے ’سیکرو‘ نامی اس مشین کو سوئٹزرلینڈ کے جرمن بارڈر کے قریب شافاہاؤزن نامی علاقے کے ایک جنگل میں استعمال کیا تھا۔
میڈیا رپورٹ کےمطابق سوئزرلینڈ میں کسی کی مدد سے خودکشی کرنے کے حوالے سے قوانین دنیا بھر کے مقابلے میں کافی نرم ہیں۔ لیکن بجلی سے چلنے والی اس مشین سے خودکشی کے معاملے پر قانون ساز بھی منقسم ہیں۔
سوئزرلینڈ میں خودکشی کے حوالے سے قوانین کے مطابق، خودکشی کرنے والا فرد بیرونی امداد کے بغیر، خود اپنے ہاتھ سے اپنی جان لے سکتا ہے، اور اس معاملے میں کسی قسم کی معاونت کرنے والوں کا کوئی ذاتی مفاد شامل نہ ہو۔
ایڈووکیسی گروپ کا کہنا ہے کہ اس وقت اس مشین کو استعمال کرنے کے لیے 371 درخواستیں اسے موصول ہو چکی ہیں۔ لیکن انہوں نے فی الحال مزید درخواستیں موصول کرنے کے عمل کو معطل کر دیا ہے۔
نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایگزٹ انٹرنیشنل کے بانی ڈاکٹر فلپ نتشکے نے یہ مشین کی تیار کی ہے۔ اس مشین کو بنانے میں 10 لاکھ ڈالر کا خرچ آیا ہے۔
سیکرو مشین کیسے کام کرتی ہے؟
اس مشین میں ایک کرسی ہے، جس پر بیٹھ کر، اور مشین کا دروازہ بند کر کے، متعلقہ شخص ایک بٹن دباتا ہے، جس سے نائٹروجن گیس اس مشین کے ٹینک سے نکلتی ہے۔ اس گیس کی وجہ سے متعلقہ شخص سو جاتا ہے اور کچھ ہی منٹوں میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہوجاتا ہے۔