قرضہ پروگرام کی بحالی کا امکان، پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط مان لیں

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط مان لی ہیں جس سے قرضہ پروگرام کی بحالی کا امکان پیدا ہوگیا ہے . تفصیلات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط مان لی ہیں جس کے بعد 6 ارب ڈالرکے قرضہ پروگرام کی بحالی کا امکان پیدا ہوگیا ہے .

عالمی ادارے کی شرائط کے مطابق روپے کی قدرمیں کمی، شرح سود، ٹیکس نیٹ بڑھانا، نجکاری اور پاور سیکٹر اصلاحات سے متعلق شرائط پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا . وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے معاشی اہداف پرنظرثانی کی تجویز دی ہے، ایک ارب ڈالر کی قسط کیلیے پاکستان تمام شرائط ماننے کیلیے تیار ہے . وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم کے ٹویٹ کے مطابق مذاکرات ابھی جاری ہیں، ناکامی کی خبر دینا درست نہیں جیسے ہی مذاکرات مکمل ہوں گے اعلامیہ جاری کردیا جائے گا . عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کو ڈو مور کہہ دیا اور قرض بحالی کے مذاکرات کے دوران پاکستان کا منصوبہ مسترد کرتے ہوئے اپنا منصوبہ پیش کردیا ہے . آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کو کہا ہے کہ پاور سیکٹر میں ڈسکوز کو پرائيوٹائز کریں، گردشی قرضے اور لائن لاسز کم کریں، نیپرا کے فیصلے تسلیم کئے جائیں . ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط مان لی ہیں . وزارت خزانہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم مذاکرات جاری ہیں . واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر یہ شرط رکھی ہے کہ وہ سرکاری بینکوں اور وزارت دفاع کے تمام بینک اکاؤنٹس کو کمرشل بینکوں میں بند کرے اور رقم مرکزی بینک کے کھاتے میں منتقل کی جائے . اس مطالبے کا مقصد حکومت کے کنٹرول میں سینکڑوں اربوں روپے واپس لانا ہے جو اس وقت کمرشل بینکوں کے پاس رکھے ہوئے ہیں جو کہ وزارت خزانہ کی مختلف ہدایات کی خلاف ورزی ہے . ذرائع کے مطابق عملے کی سطح پر معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر کی ایک وجہ آئی ایم ایف کی جانب سے اس مالی سال کے اندر ٹریژری سنگل اکاؤنٹ II نظام کو نافذ کرنے پر اصرار ہے . عالمی قرض دہندہ یہ بھی چاہتا تھا کہ صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کے بجائے حکومت ٹیکس میں چھوٹ واپس لینے اور مزید ٹیکس لگانے کے لیے پارلیمنٹ میں فنانس بل پیش کرے . وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ وزارت دفاع ، مسلح افواج اور عوامی شعبے کے اداروں بشمول آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے پاس تقریبا 50 ہزار بینک اکاؤنٹس موجود ہیں- مالیاتی انتظامی اصلاحات کا دوسرا مرحلہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ اس سال دسمبر تک ایک فریم ورک بنایا جائے تاکہ باقی تمام کمرشل بینک کھاتوں کو بند کیا جا سکے جو کہ سرکاری رقم سے فنڈ کیے جاتے ہیں فی الحال ، وزارت دفاع ، عوامی ادارے اور کچھ خودمختار کارپوریشنز اب بھی کمرشل بینک اکاؤنٹس کو برقرار رکھے ہوئے ہیں – یہ رقم وفاقی حکومت کے دائرہ کار سے باہر لے رہی ہے . . .

متعلقہ خبریں