بلوچستان کے مسائل کا حل حقیقی نمائندوں کے چناؤ میں ہی ممکن ہے، مولانا واسع، ساجد ترین


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ اور جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر و سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کا ادراک صاف اور شفاف انتخابات کے ذریعے عوامی مینڈیٹ کو ملحوظ خاطر رکھ کر حقیقی نمائندوں کے چناؤ میں ہی ممکن ہے جس طرح بلوچستان کے وسائل اور زمین پر قبضے کے لئے فارم 47 کے تحت لوگوں کو لاکر صوبے کی لاکھوں ایکڑ اراضی کو غیر مقامی لوگوں کو الاٹ کرنے کی روش اپنائی گئی۔ اس سے حالات بہتری کی بجائے گھمبیر صورتحال اختیار کریں گے اس لئے مقتدر قوتوں کو عوامی رائے کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ تمام سیاسی اور جمہوری جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو کوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 45 کوئٹہ سے بی این پی امیدوار میر غلام رسول مینگل کی جمعیت علماء اسلام کے امیدوار میر عثمان پرکانی کے حق میں دستبردار کرانے کے موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر ملک نصیر احمد شاہوانی، موسیٰ جان بلوچ، میر غلام رسول مینگل، ٹکری شفقت لانگو، احمد نواز بلوچ، میر اختر حسین لانگو، میر غلام نبی مری، مولانا خورشید، حاجی بشیر کاکڑ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان میں وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی ناقص اور غلط پالیسیوں کی بدولت امن وامان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے 8 فروری کو انتخابات کے دوران جس طرح سیاسی جماعتوں کا مینڈیٹ چھین کر فارم 47 کے ذریعے آکشن کرکے اسمبلی معرض وجود میں لائی گئی جس کی وجہ سے آج لوگ اپنے حقوق کے حصول کیلئے قومی شاہراہوں کو بلاک کرکے سراپا احتجاج ہے حکمرانوں نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ حب، قلات، تربت، گوادر اور دیگر مقامات پر لوگ احتجاج کررہے ہیں اور راستے بند ہیں ہم نے صوبے اور عوام کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے حلقہ پی بی 45 کوئٹہ کے ری پولنگ انتخاب میں بی این پی کے امیدوار میر غلام رسول مینگل کو جمعیت علماء￿ اسلام کے امیدوار میر عثمان پرکانی کے حق میں دستبردار کرانے کا اعلان کرتے ہیں کیونکہ بی این پی اور جمعیت علماء￿ اسلام کی قیادت کے درمیان دیرینہ تعلقات ہے ہم نے ہمیشہ سیاسی اور جمہوری قوتوں کے ساتھ اتحاد کرکے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے ہماری کوشش ہے کہ مشترکہ امیدوار کو کامیاب کراکر مسلط کی جانے والی قوتوں کا راستہ روکا جاسکے۔ اس موقع پر مولانا عبدالواسع نے بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی اور صوبائی قیادت سمیت دیگر رہنماؤں کا جماعت کے امیدوار کے حق میں دستبردار کرانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سیاسی اور جمہوری جماعتوں کے ساتھ ملکر مسائل کے حل کیلئے اتحاد کئے ہیں بی این پی، نیشنل پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت کے بعد ہمارے امیدوار جس کے پہلے 5ہزار ووٹ تھے اب وہ 10 ہزار ووٹ بن گئے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کے 500 ووٹ ہے جن ساتھیوں نے پیپلزپارٹی کی حمایت کی تھی اب وہ واپس آرہے ہیں اور پیپلز پارٹی اپنے کاسہ لیسوں کے ذریعے ایڑی چوٹی کا زور لگارے ہیں ہم نے ہر موقع پر ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے اور انہیں اپنی کامیابی کے ذریعے ننگا کریں گے کیونکہ تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران بھی پی ٹی آئی کی روش پر چل رہے ہیں حالانکہ ہم نے پی ٹی آئی کو اس وقت منع کیا تھا کہ جن کے کندھے پر بیٹھ کر آئے ہو وہی آپ کے لئے مشکلات پیدا کریں گے لیکن وہ نہیں مانے لیکن موجودہ حکمران ہماری باتوں کو سنجیدہ نہیں لے آنے والے وقت میں ا ن کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ اور مقتدرہ یہی رویہ اپنائے گی انہوں نے کہا کہ کرم میں 300 لوگوں کو قتل کیا گیا راستے بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو ادویات اور خوراک میسر نہیں قوم میں انتشار پھیل رہا ہے ہمیں اس انتشار کو ختم کرنا ہے افغانستان میں مداخلت کے حوالے سے ہمارا موقف پہلے بھی واضح تھا اور اب بھی ہے کیونکہ اس طرح کے اقدامات کے باعث بنگلا دیش جیسی صورتحال پیدا ہونے میں دیر نہیں لگتی حقیقی لوگوں کا راستہ روکنے کے لئے عوام کے ووٹوں کا مینڈیٹ چوری کرکے ہماری زمینیں غیر مقامی لوگوں کو الاٹ کی جارہی ہے تاکہ ہمیں اقلیت میں بدلا جاسکے حکمرانوں نے چمن، پنجگور، تفتان، ماشکیل سمیت دیگر بارڈر بند کرکے لوگوں سے روزگار چھینا گیا اور انہیں نان شبینہ کا محتاج بنایا گیا۔ اور زمینداروں کو سولر کے ذریعے 20 لاکھ روپے دیکر ان کے بجلی کے کھمبے اور ٹرانسفارمر اتارے جارہے ہیں اور زرعی ٹیکس لگاکر ان سے پیسہ وصول کیا جائے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا صاف اور شفاف انتخابات اور عوامی مینڈیٹ کے ذریعے حقیقی نمائندوں کی پارلیمان میں موجودگی سے ہے فارم 47 کے لائے ہوئے لوگ مسائل کے حل کی بجائے ان میں مزید الجھنیں پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ مقتدرہ ہمیں پسند نہیں کرتی اس لئے ہم نے جمعیت علماء اسلام کے امیدوار کے حق میں اپنا امیدوار دستبردار کروایا تاکہ ان کا امیدوار کامیاب ہوکر ایوان میں پہنچ کر صوبے کی نمائندگی کرسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *