مریم نواز کے لیے بطور وزیراعلیٰ پنجاب سال 2024 کیسا رہا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)8 فروری 2024 کو ملک میں عام انتخابات منعقد ہوئے اور 26 فروری کو مریم نواز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ مریم نواز نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد سب سے پہلے لاہور کے مختلف پولیس اسٹیشنز پر چھاپے مارے۔ انہوں نے سرکاری اسپتالوں اور اسکولوں کے دورے بھی کیے۔ شروع کے دنوں میں مریم نواز کے ان چھاپوں اور دوروں کو میڈیا پر سراہا جاتا رہا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ تنقید کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔
پنجاب بھر میں اسموگ کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب کے اپنے علاج کے لیے جینیوا جانے پر عوام نے سخت رد عمل کا اظہار کیا۔ مریم نواز نومبر میں اپنے گلے کے علاج کے لیے جینیوا گئیں تو عوام نے تنقید کی کہ پنجاب اس وقت شدید اسموگ کی لپیٹ میں ہے اور وزیر اعلی پنجاب خصوصی طیارہ لیکر بیرون ملک چلی گئی ہیں اور ساتھ میں سینیئر وزیر ماحولیات مریم اورنگرزیب اور چیف سیکریٹری بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ اس دوران سوشل میڈیا پر مریم اورنگرزیب کی جانب سے 2 بیگز اٹھانے پر بھی سوشل میڈیا پر تنقید ہوتی رہی۔
مریم نواز کا دورہ چین
کچھ عرصہ قبل مریم نواز نے صوبائی کابینہ کے ارکان کے ہمراہ چین کا دورہ کیا۔ اس دورے میں چین کے ساتھ پنجاب میں مختلف منصوبے شروع کرنے کے حوالے سے معاہدے کیے گئے مگر اس دوران سوشل میڈیا پر تنقید ہوتی رہی کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی نے پنجاب حکومت کو نہیں بلکہ مسلم لیگ کو بطور پارٹی دورے کی دعوت دی تھی ۔
کاشتکاروں سے گندم نہ خریدنے پر تنقید
پنجاب حکومت کی جانب سے کاشتکاروں سے گندم نہ خریدنے اور گندم کی قمیت کم کرنے کے فیصلے پر بھی کافی تنقید ہوئی۔ کسانوں نے اس حوالے سے احتجاج بھی کیے مگر وزیراعلیٰ پنجاب اپنے فیصلے پر ڈٹی رہیں اور روٹی، سوجی اور ڈبل روٹی کی قمیت کم کروانے میں کامیاب ہوگئیں۔
کپڑوں، جوتوں، گاڑی کے ٹائرز کی تبدیلی اور ہیلی کاپٹر کا استعمال
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حکومت کے ابتدائی دنوں میں مریم نواز کے کپٹرے اور جوتوں کو لے کر بھی ان پر تنقید ہوتی رہی، یہاں تک کہ وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کو وضاحت دینا پڑی کہ مریم نواز 700، 800 روپے والا سوٹ پہنتی ہیں۔ تاہم یہ وضاحت بھی مریم نواز کو تنقید سے نہ بچا سکی کیونکہ اس مہنگائی کے دور میں 800 روپے کا سوٹ نہیں ملتا۔ حال ہی میں حسین نواز کے بیٹے کی شادی پر مریم نواز کے مہنگے سوٹ، ہینڈ بیگ اور جوتوں پر بھی تنقید ہوتی رہی۔
قبل ازیں، مریم نواز نے سیکیورٹی کے پیش نظر جاتی امرا سے مال روڑ پر واقع وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا تو عوام نے ایک مرتبہ پھر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ بعدازاں، ایک کروڑ روپے سے بلٹ پروف گاڑی کے ٹائر تبدیل کرنے پر بھی عوام نے انہیں نشانے پر رکھا۔
نگہبان رمضان پیکیج پر نواز شریف کی تصویر
نگہبان رمضان پیکیج پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی تصویر لگانے کا معاملہ جب سامنے آیا تو عوام نے وزیراعلیٰ پنجاب پر کافی تنقید کی۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ عوامی پیسے پر ذاتی تشہیر کی جارہی ہے، جس کے بعد عدالت نے بھی حکومت کو ایسے اقدامات کرنے سے روک دیا تھا۔
مریم نواز پولیس وردی میں
مریم نواز نے 2 مرتبہ پولیس وردی پہن کر تقاریب میں شرکت کی جس نے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کردیا۔ مریم نواز کے پولیس وردی پہننے کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا گیا جس پر پولیس نے اپنے ترمیم کردہ رولز کا حوالہ دیا کہ گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب ادارے کی قردی پہن سکتے ہیں۔
ہتک عزت بل تنازع
ججز تعیناتی کے معاملے پر بھی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کے اقدام پر مایوسی کا اظہار کیا۔ مریم نواز حکومت کی جانب سے ہتک عزت بل کی پنجاب اسمبلی سے منظوری پر اپوزیشن سمیت صحافی تنظیموں نے احتجاج کیا، آزادی اظہار رائے پر پابندیوں کے حوالے سے مذکورہ بل پر مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے بھی حمایت سے انکار کیا تھا اور وزیراعلیٰ پنجاب کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
حکمراں جماعت کے اراکین اسمبلی کا مس کنڈکٹ
مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ملک وحید کی جانب سے ایس ایچ او کو عوام کے سامنے معافی مانگنے پر مجبور کرنے کے معاملے پر سوشل میڈیا پر کافی تنقید ہوئی، جس پر مریم نواز نے اپنے ایم پی اے کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور ایس ایچ او کو بلا کر شاباش دی تھی۔
ایک اور لیگی ایم پی اے عظمیٰ کاردار نے ملازمین پر چوری کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کیا، جس پر وزیر اعلیٰ مریم نواز پر کافی تنقید ہوئی۔ اس عمل پر بھی مریم نواز نے عظمیٰ کاردار کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
ایچی سن کالج تنازع
مریم نواز حکومت کے ابتدائی دنوں کے دوران ایچی سن کالج کے پرنسپل نےاحتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا۔ پرنسپل کے استعفیٰ کے خلاف طلبا اور ان کے والدین نے گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج بھی کیا، حکمراں جماعت سے وابستہ وفاقی وزیر احد چیمہ کے بیٹوں کی فیس معافی کا معاملہ سامنے آنے پر سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں وفاقی وزیر احد چیمہ اور گورنرپنجاب اور مسلم لیگ ن کی حکومت پر کافی تنقید کی گئی تھی۔
اس سال وزیراعلیٰ پنجاب پر کافی تنقید ہوئی، لیکن 2024 میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے صوبے میں سب سے زیادہ منصوبے بھی شروع کیے۔ مریم نواز نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب صوبے میں 80 سے زائد منصوبے شروع کیے۔ بعض منصوبے مکمل کر دیے گئے جبکہ کچھ پروجیکٹس پر ابھی کام جاری ہے۔
مریم نواز نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد سب سے پہلا منصوبہ ’نگہبان رمضان پیکیج‘ شروع کیا جس کے تحت عوام کو ان کی دہلیز پر راشن پہنچایا گیا۔ اسی طرح پنجاب ایئر ایمبولینس کا آغاز، اپنا گھر اپنی چھت پروگرام، سولر پروجیکٹ کا آغاز بھی کیا گیا۔ اس کے علاوہ کسان کارڈ اسکیم، ہیلتھ ریفارمز، ہمت کارڈ، طلبہ کے لیے الیکٹرک بائیکس، فری وائی فائی، ایسٹر گرانٹ، دھی رانی پروگرام، صاف ستھرا پنجاب جیسے منصوبے شروع کیے گئے۔ اس کے علاوہ صوبہ بھر میں سڑکوں کی تعمیر، نواز شریف آئی ٹی سٹی، نواز شریف کینسر اسپتال سمیت کئی دیگر منصوبے بھی شروع کیے گئے۔