آپ کی وہ عام ترین عادت جو رات کی نیند اڑا دیتی ہے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کیا اکثر رات کو اچھی نیند نہیں آتی، بار بار جاگتے ہیں یا سونا ہی مشکل ہوتا ہے؟
اگر ہاں تو ہوسکتا ہے کہ اس کے پیچھے چھپی وجہ کچھ اور نہیں آپ کی ملازمت ہو۔
جی ہاں اگر آپ دن بھر دفتر میں اپنا زیادہ تر وقت بیٹھ کر کام کرتے ہوئے گزارتے ہیں تو اس کے نتیجے میں بے خوابی سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
ساؤتھ فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سست طرز زندگی یعنی دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے متعدد امراض کا خطرہ بڑھتا ہے، مگر یہ عادت نیند کا حصول بھی مشکل بنا دیتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم یہ پہلے سے جانتے ہیں کہ نیند ایک جادوئی گولی کی طرح کام کرتے ہوئے ہماری تعمیراتی صلاحیتوں اور صحت کو بہتر بناتی ہے، مگر موجودہ عہد میں بیشتر ملازمتوں کو کرنے کا انداز ایسا ہے جو نیند کو متاثر کرتا ہے۔
اس تحقیق میں ایک ہزار سے زائد ملازمت پیشہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جو 10 سال تک اکٹھا کیا گیا تھا۔
اس ڈیٹا کو اکٹھا کرتے ہوئے یہ دیکھا گیا تھا کہ ملازمتوں کے دوران زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے لوگوں کی نیند پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان افراد سے نیند کی عادات کی تفصیلات تحقیق کے آغاز (2004 سے 2006) میں حاصل کی گئیں اور پھر ایک دہائی بعد (2013 سے 2017) دوبارہ حاصل کی گئیں۔
نیند کی صحت کا جائزہ لینے کے لیے اس کے دورانیے، تسلسل، بے خوابی کی علامات، قیلولے کی عادات، دن کے وقت تھکاوٹ اور لیٹنے کے بعد سونے میں کتنا وقت لگتا جیسے عناصر کو مدنظر رکھا گیا۔
10 سال سے زائد عرصے کے دوران نیند کی عادات میں آنے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر لوگوں کو 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ اچھی نیند کے مزے لینے والوں کا تھا۔
دوسرا بے خوابی کے شکار افراد کا جبکہ تیسرا ایسے افراد کا تھا جو اپنی نیند قیلولے یا تعطیل کے موقع پر اضافی وقت تک سو کر پوری کرتے تھے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نائٹ شفٹ کرنے والے زیادہ تر افراد تیسرے گروپ کا حصہ تھے یعنی ہفتہ وار تعطیل کے موقع پر یا قیلولے کے ذریعے نیند پوری کرتے تھے۔
اس کے مقابلے میں دن میں ملازمت کرنے والے افراد کی اکثریت دونوں گروپس میں تھی یعنی اچھی نیند لینے والے یا بے خوابی کے شکار۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بے خوابی کے شکار افراد کے گروپ میں شامل 90 فیصد لوگوں میں اس عارضے کی علامات 10 سال بعد بھی برقرار رہی تھیں۔
ان محققین کی ہی ایک پرانی تحقیق میں یہ دریافت کیا جاچکا تھا کہ بے خوابی کے شکار افراد میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج، ذیابیطس، ڈپریشن اور جسمانی کمزوری سے متاثر ہونے کا خطرہ 72 سے 188 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
نئی تحقیق میں ایک دلچسپ بات یہ دریافت ہوئی کہ کمپیوٹر کے زیادہ استعمال سے نیند پر کچھ خاص منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
محققین نے بتایا کہ ویسے تو ڈیوائسز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی کو نیند متاثر کرنے کا باعث قرار دیا جاتا ہے، مگر ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال نے ان منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے بھی ہمارے جسم کو کافی حد تک تیار کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اپنے روزگار کے لیے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا بے خوابی کا شکار بناتا ہے مگر اچھی نیند کے لیے کیرئیر سوئچ کرنا بھی بیشتر افراد کے لیے آسان نہیں ہوتا۔
محققین نے کہا کہ اس مسئلے سے بچنے کے لیے کام کے دوران چھوٹی تبدیلیوں کو اپنانے پر غور کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو کام کے دوران اکثر مختصر وقفے لے کر جسم کو حرکت دیں، جیسے مختصر چہل قدمی کریں یا سیڑھیاں چڑھنے کو عادت بنائیں۔
محققین کے مطابق ہر ایک گھنٹے بعد اس طرح کے مختصر وقفے رات کو اچھی نیند کے حصول میں مدد فراہم کریں گے۔
اسی طرح رات کو سونے سے 2 گھنٹے قبل اسمارٹ فونز اور کمپیوٹرز سے دوری اختیار کرلینی چاہیے تاکہ نیند متاثر نہ ہو۔
محققین نے کہا کہ اگر اسکرینز سے گریز کرنا آسان نہیں تو ڈیوائس پر بلیو لائٹ فلٹر استعمال کریں تاکہ نیند پر کم از کم منفی اثرات مرتب ہوں۔