پیٹرول بھرواتے وقت چند اضافی روپوں میں بڑی بچت کیسے ممکن؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں گزشتہ 3 سالوں میں دگنا اضافہ ہو چکا ہے، پیٹرول کی فی لیٹر قیمت اپریل 2022 میں 150 روپے تھی جو 300 روپے کی حد عبور کرنے کے بعد فی الحال 260 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔
پیٹرول مہنگا ہونے کے باعث بیشتر شہریوں کے ماہانہ اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جہاں پیٹرول کی مد میں اخراجات کے لیے لیے الگ سے ماہانہ بجٹ رکھنا پڑتا ہے وہیں بہتوں نے ہائیبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھادیا ہے۔
ملک کے مختلف بڑے پمپس پر پیٹرول اور ڈیزل کے علاؤہ ایک اور بھی فیول ملتا ہے جسے ہائی آکٹین کہا جاتا ہے، اس ہائی آکٹین پیٹرول کی قیمت عام پیٹرول سے کچھ زیادہ ہوتی ہے، کچھ نئی گاڑیاں صرف اسی ہائی آکٹین پر ہی چلتی ہیں جبکہ کچھ لوگ پیٹرول کے ساتھ اسے ملا کر استعمال کرتے ہیں۔
اس سے فیول ایورج بہت بہتر ہو جاتی ہے اور انجن کی کارکردگی بھی اچھی رہتی ہے، ہائی آکٹین کی قیمت چونکہ حکومت کی جانب سے ریگولیٹ نہیں کی جاتی، اس لیے یٹرول پمپس پر ہائی آکٹین کی قیمت مختلف ہوتی ہے۔
اس وقت اٹک پیٹرول پمپ پر فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 261.9 روپے ہے، دوسری جانب پی ایس سو کے اسٹیشنز پر 263 روپے اور شیل کے پیٹرول پمپس پر 264 روپے فی لیٹر ہے۔
وی نیوز نے ہائی آکٹین کی کارکردگی اور اس کے فوائد کے حوالے سے جاننے کی کوشش کی، گاڑیوں سے متعلقہ مشہور ویب سائٹ پاک وہیلز کے سربراہ سنیل منج نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ہائی آکٹین کو کسی بھی گاڑی کے لیے نہایت ضروری قرار دیا۔
’ہائی آکٹین کے استعمال سے کلومیٹر فی لیٹر یعنی فیول ایوریج پر بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا لیکن اس سے انجن بہت اچھا رہتا ہے اور دیگر مینٹیننس اخراجات کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں جبکہ انجن کی کارکردگی بھی بہت بہتر ہو جاتی ہے۔‘
ہائی آکٹین اور عام پیٹرول میں فرق سمجھاتے ہوئے سنیل منج کا کہنا تھا کہ اگر 2 پہلوانوں نے لڑنا ہے ایک پہلوان نے کم غذائیت والی خوراک کھائی ہوئی ہے اور دوسرے نے مکمل غذائیت والی خورا ک کھائی ہوئی ہے تو ان کی کارکردگی کا جو فرق ہوگا وہی فرق ہائی آکٹین اور عام پیٹرول والی گاڑی میں ہوتا ہے۔
’ہائی آکٹین کا ایک یہ بھی فائدہ ہے کہ اس کے استعمال سے انجن کی لائف بڑھ جاتی ہے، اگر ایک انجن عام پیٹرول پر 3 لاکھ کلومیٹر چلتا ہے تو ہائی آکٹین میں 5 لاکھ کلومیٹر تک چل سکتا ہے، ہائی آکٹین ہائبرڈ گاڑیوں کے لیے بھی بہت بہتر ہے۔‘
پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے ایک سینئر افسر جہانزیب خان نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پیٹرول کا آکٹین لیول 92 ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مطابق وہ 97 آکٹین والا پیٹرول دے رہی ہیں جسے ہائی آکٹین کہا جاتا ہے۔
’یہ خام تیل کو بہت زیادہ صاف کر کہ حاصل کیا جاتا ہے، ہائی آکٹین کے استعمال سے فضائی ماحول بھی بہتر رہتا ہے۔‘
جہانزیب خان کے مطابق ہائی آکٹین کا گاڑیوں میں استعمال انتہائی مفید ہے، اس سے سب سے پہلے تو گاڑی کی فیول ایوریج بہت اچھی ہو جاتی ہے، جو گاڑی ایک لیٹر میں 15 کلومیٹر چلتی ہے وہ ہائی آکٹین میں 16.5 کلومیٹر چلتی ہے۔
’اس کے علاوہ انجن کے لیے بھی ہائی آکٹین انتہائی مفید ہے، پہاڑی سفر میں بھی انجن پر زور نہیں پڑتا جبکہ انجن کی لائف بھی بڑھ جاتی ہے، اس کے علاوہ فیول پلگس سمیت دیگر اہم پارٹس کو بھی بار بار تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *