کیا زندگی بھر بے اولاد ہی رہو گی، اتنے سال بعد بیٹا کیسے ہوا؟ 40 سال کی عمر میں ماں بننے والی خاتون نے طعنے سُنے مگر علاج کیسے کروایا؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ماں بننے خواہش ہر عورت کی ہوتی ہے چاہے وہ ایک ہاؤس وائف ہو یا آفس وومن، ماں بچے کا رشتہ دنیا میں انمول سمجھا جاتا ہے . شادی کے بعد تو خواتین کی خواہش ہوتی ہے کہ جلد از جلد اولاد کی خوشی مل جائے، لیکن آج ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں ایک ایسی خاتون کی کہانی جو 40 سال کی عمر میں ماں بنیں .

یہ کہانی ہے بھارتی خاتون نیدی پرماہرا کی جو ایک پروڈیوسر اور فلم میکر بھی ہیں . انہوں نے شادی کے بعد بھی اپنے کیئریر کو آگے بڑھانے کا سوچا اور کام کی جانب توجہ دی جس پر ان کے شوہر نے ان کی بہت مدد کی . اس دوران یہ سوال کئی مرتبہ اٹھا کہ ہماری اولاد نہیں، لوگوں نے میں بہت بولا سوال اٹھائے، اب ایک مشرقی معاشرے میں اولاد کا دیر سے ہونا یا نہ ہونے کا الزام عورت کو ٹہرایا جاتا ہے جبکہ میرے شوہر نے کبھی مجھے کچھ بھی غلط نہ کہا اور نہ کوئی سوال کیا بلکہ ہمیشہ میرا ساتھ دیا . ہم دونوں نے مل کر ایک فیصلہ کیا کہ میں اپنی بیضہ دانی میں موجود انڈوں کو محفوظ یعنی فریز کرلیتی ہوں، میرے شوہر نے بھی اس کو ایک مثبت اقدام قرار دیا اور ہم نے ایسا ہی کیا، لیکن اس دوران کئی مرتبہ گھر والوں نے اور اطراف کے لوگوں نے مجھے بانجھ بھی کہا کسی نے مجھے کہا اب کیا دادی بننے کی عمر میں ماں بنو گی، وغیرہ وغیرہ، جس پر میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ اگر ان فریز انڈوں کی مدد سے ہمیں کوئی فائدہ نہ ہوا تو ہم کیا کریں گے؟ اس وقت ہم نے فیصلہ کیا کہ آئی وی ایف پراسیس کے تحت کام لیں گے . جب میں اپنا پروڈکشن ہاؤس بنا چکی، میری فلمیں بڑی اسکرین پر چل رہی تھیں، اب مجھے شدت سے اولاد کی ضرورت محسوس ہوئی، ہم نے ڈاکٹر سے رجوع کیا اور وہ فریز انڈے جو 30 سال کی عمر میں شادی کے وقت فریز کروائے تھے ان کا استعمال کیا اور آئی وی ایف کا مہنگا علاج کیئے بغیر ہی خدا نے ہمیں اولاد کا تحفہ دیا . جب بیٹا ہوا تو ایسا لگا جیسا دنیا بھر کی دولت مجھے دے دی گئی ہو . میں نا اُمید ہو رہی تھی لیکن مجھے لگا کہ میرا فیصلہ بالکل صحیح تھا، کیونکہ ایگز فریز کروانا بانجھ پن کا ایک اچھا علاج ہے کیونکہ یہ ہمیشہ ہر عمر میں موافق نہیں ہوتے اور اگر آپ کے پاس یہ سہولت موجود نہیں تو آئی وی ایف کے طریقے کو اپنائیں، یہی وہ طریقہ ہے جس سے آپ اولاد کا سکون حاصل کرسکتے ہیں، تو کیوں ایک عورت کو بانجھ کا طعنہ دے کر ذہنی اذیت دیتے ہو . میں اپنی کہانی سب کو بتاتی ہوں تاکہ لوگ تکلیف سے آگے آسانیاں سوچیں اور ان راہوں پر چل سکیں . . .

متعلقہ خبریں