سیف علی خان زخمی ہونے کے بعد رکشے میں اسپتال کیوں گئے؟ اداکار نے وجہ بتادی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بالی ووڈ اداکار سیف علی خان حال ہی میں باندرا میں واقع اپنی رہائشگاہ پر ایک حملے میں زخمی ہوگئے تھے اور اس حوالے سے مختلف خبریں بھی گردش کرتی رہیں جن میں کہا گیا کہ معروف اسٹار ڈرامہ کر رہے ہیں اور ان پر کوئی حملہ ہوا ہی نہیں۔
اپنے حالیہ انٹرویو میں 54 سالہ اداکار نے اپنے جلد صحتیاب ہونے اور حملے کے بارے میں پھیلنے والی افواہوں کا جواب دیا ہے۔ 16 جنوری کو حملے کے بعد سیف کو رکشے میں لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا اس وقت ان کے گھر پر کوئی بھی ڈرائیور موجود نہیں تھا۔
ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ایک سیلیبریٹی کے گھر پر ڈرائیورز کیسے دستیاب نہیں ہو سکتے، تو سیف نے اس کی وضاحت کی انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’یہاں کوئی بھی رات بھر نہیں رہتا۔ سب کے اپنے گھر ہیں۔ ہمارے گھر میں کچھ لوگ رہتے ہیں، لیکن ڈرائیورز نہیں‘، انہوں نے مزید بتایا کہ ’میں اس وقت بالکل ہوش میں تھا اور نہیں چاہتا تھا کہ ڈرائیور کے آنے کا انتظار کروں‘۔
سیف علی خان کے بارے میں مزید جو قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں وہ ان کی تیزی سے صحتیابی تھی جس کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا، کئی صارفین نے سوال اٹھایا کہ آیا یہ واقعہ اتنا سنگین تھا جتنا دکھایا جا رہا ہے کیونکہ سیف علی خان صرف 5 دن بعد اسپتال سے ڈسچارج ہو گئے تھے، حالانکہ انہیں 2 بڑی سرجریز کرانی پڑی تھیں، جس نے مزید سوالات اٹھا دیے تھے۔
سیف علی خان نے اس حوالے سے مزید کہا، ’مجھے لگتا ہے کہ ایسی چیزوں پر ہر طرح کے ردعمل آنا معمول کی بات ہے۔ کچھ لوگ اس کا مذاق اُڑائیں گے۔ کچھ لوگ اس پر یقین نہیں کریں گے۔ کچھ لوگ اس کا مزہ لیں گے۔ اور مجھے لگتا ہے کہ یہ بالکل ٹھیک ہے کیونکہ یہی چیز دنیا کو رنگین بناتی ہے۔ اگر سب نے ہمدردانہ ردعمل دیا ہوتا تو دنیا بہت بورنگ ہو جاتی۔ اور مجھے اس کا اندازہ تھا، اس لیے اس پر ردعمل دینے کی ضرورت نہیں ہے‘۔
بالی ووڈ اداکار نے انٹرویو میں مزید بتایا کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے گھر میں بندوق یا کوئی اور ہتھیار نہیں رکھتے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ بندوق کیوں نہیں رکھتے تو انہوں نے کہا، ’مجھے لگتا ہے کہ کوئی بچہ اس کا استعمال کرے گا، اور پھر مزید مسائل پیدا ہوں گے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پٹودی خاندان میں سب کے پاس بندوقیں ہوتی ہیں اور وہ لوگ جن کے پاس بندوقیں ہیں جن میں راجواڑے اور راجستھانی بھی شامل ہیں، وہ سب مجھے پیغامات بھیج رہے ہیں کہ انہیں یقین نہیں آ رہا کہ وہ آدمی بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا ہے‘۔
سیف علی خان نے بتایا کہ ’میرے والد اپنے بستر کے پاس ایک شاٹ گن رکھتے تھے۔ لیکن کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ حادثات اس لیے ہوتے ہیں کیونکہ بندوق موجود ہوتی ہے اور بچے اس کے ساتھ کھیل سکتے ہیں یا خدا جانے کیا ہو سکتا ہے‘۔