16ویں قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل، ایوان کی کارکردگی کیا رہی؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کی قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر ترجمان قومی اسمبلی نے ایوان کی کارکردگی سے متعلق تفصیلات جاری کردی ہیں۔
ترجمان قومی اسمبلی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی دانشمندانہ قیادت میں پہلے پارلیمانی سال میں کئی اہم سنگ میل عبور کیے گئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے اپنے آفس اور گھر کے دروازے اراکین کے لیے کھول دیے، انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کو ایک میز پر بٹھانے کے لیے پل کا کردار ادا کیا، حکومت اپوزیشن اختلافات کم کرنے میں بھی اسپیکر کا کردار غیر معمولی تھا، اور دونوں کے درمیان مذاکرات کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کے چار اجلاسوں کی صدارت کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سپیکر سردار ایاز صادق نے جمہوریت اور پارلیمانی اقدار کے فروغ کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھیں، مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کی خاطر سپیکر نے خصوصی کمیٹی کو برقرار رکھنے کے احکامات جاری کیے۔
ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ایوان کی کارروائی کو غیر جانبداری اور خوش اسلوبی سے چلایا گیا، پارلیمانی سفارتکاری کے ذریعے علاقائی اور عالمی سطح پر رابطوں کو فروغ اور پاکستان کا سافٹ امیج اجاگر کیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں کفایت شعاری مہم کے بارے میں بیان میں بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے اخراجات میں کمی لا کر قومی خزانے کے لیے ایک ارب روپے کی بچت کی گئی۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی قیادت میں ہی پہلے پارلیمانی سال کے دوران 18 ویں اسپیکرز کانفرنس کامیاب انعقاد ہوا، جبکہ پہلے پارلیمانی سال میں 13 اجلاس منعقد ہوئے اور پارلیمانی سال کے 130 لازمی دن مکمل کیے گئے۔
پہلے پارلیمانی سال میں اپوزیشن اراکین کو 66 جبکہ حکومتی اراکین کو 71 گھنٹے بولنے کا موقع ملا، پہلے پارلیمانی سال کے دوران 51 بلز منظور کیے گیے جن میں 40 حکومتی اور 11 پرائیویٹ ممبر بلز شامل تھے۔ اس عرصے میں 51 میں سے 42 بلز باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرگئے، ایک سال کے دورانیے میں 26 قراردادیں بھی منظور کی کی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمانی سال کے دوران 1059 نشان دار جبکہ 264 غیر نشان دار سوالات کے جوابات دیے گئے، 69 توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب دیے گئے جبکہ 4 تحریکوں کو قاعدہ 258 کے تحت زیر بحث لایا گیا، اس عرصے میں قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے بعد ان کے 213 اجلاس منعقد ہوئے۔
تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا معاملہ بھی خوش اسلوبی سے حل کیا گیا، اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر سیکرٹریٹ کی تزئین و آرائش اور صفائی کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے، قومی اسمبلی کی ڈیجٹلائزیشن اور عملے کی تربیت کے ذریعے استعداد کار کو بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے۔