سخت سرحدی سیکیورٹی اقدامات کے باعث اسمگلنگ میں نمایاں کمی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سخت سرحدی سیکیورٹی اقدامات سے پاکستان میں اسمگلنگ میں نمایاں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
اسمگلنگ کے خلاف حکومت پاکستان کے جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں ریکارڈ توڑ ضبطگیاں اور گرفتاریاں کی گئیں۔ اسمگلنگ کو روکنے کے لیے پاک-ایران اور پاک-افغان سرحدوں پر تمام غیر قانونی راستے بند کر دیے گئے۔
ملک بھر میں 54 مشترکہ چیک پوسٹس قائم کی گئیں تاکہ اسمگل شدہ مال آبادی والے علاقوں تک پہنچنے سے روکا جا سکے، بلوچستان میں اسمگلنگ کے متبادل راستوں کو روکنے کے لیے مزید دو مشترکہ چیک پوسٹس قائم کی گئی۔
ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، فیول پمپس کی ڈیجیٹائزیشن، کُنٹانی میں سمندری رکاوٹ، اور قانونی پٹرول پمپس کی نشاندہی کے لیے جی آئی ایس ایپلی کیشن جیسے اقدامات شامل ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے تحت سمندری فرنٹ ٹاسک فورس کو سمندری اسمگلنگ روکنے کے لیے متحرک کر دیا گیا ہے، نئی کلکٹریٹ انفورسمنٹ اور کسٹمز کا خصوصی سیٹ اپ قائم کیا گیا۔ اس سیٹ اپ کے تحت ملک بھر میں 40 اسمگلنگ ڈمپس کی نشاندہی اور ان کیخلاف کارروائی جاری ہے۔
ستمبر 2024 میں منشیات کے خلاف ہدفی مہم کا آغاز کیا گیا، ایف بی آر کا منصوبہ ہے کہ اہم اسمگلنگ پوائنٹس پر 35 ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز قائم کیے جائیں، جنوری 2024 سے فروری 2025 کے دوران ملک گیر کارروائیوں میں 75.6 ارب روپے مالیت کا اسمگل شدہ سامان ضبط کی گئی۔
ایرانی تیل کی آمد میں نمایاں کمی واقع ہوئی، یومیہ سپلائی 7.4 ملین لیٹر سے کم ہو کر 2.25 ملین لیٹر پر آگئی، قانونی ایندھن کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا،
اسمگلنگ کریک ڈاؤن کے بعد ایچ ایس ڈی کی فروخت میں 17فیصد سالانہ اضافہ جبکہ ایم ایس کی فروخت میں 21 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اس عرصے کے دوران ایک ہزار 514 غیر قانونی فیول اسٹیشن سیل، 1,223 لائسنس منسوخ کیے گئے۔
منشیات کے خلاف کارروائی میں 21 ارب امریکی ڈالر مالیت کی منشیات ضبط کی گئی، 85 تعلیمی اداروں میں ہدفی منشیات مخالف مہم کے دوران 1.297 کلوگرام منشیات برآمد کی گئی۔
انسانی اسمگلنگ کے خلاف مہم تیز، 605 انسانی اسمگلرز گرفتار؛ 48 کرپٹ افسران برطرف، 155 افسران بلیک لسٹ کیا گیا، منظم گداگری کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن میں 5,148 بھکاری پکڑے گئے، 67 ایجنٹ گرفتار کیے گئے۔