پاکستان سمیت کئی ممالک پر امریکی دروازے بند ہونے کی اطلاع پر امریکا کی وضاحت

واشنگٹن(قدرت روزنامہ)امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان سمیت کئی ممالک پر سفری پابندیوں کی خبروں کی تردید کردی۔
حالیہ نیوز بریفنگ میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان ٹیمی بروس نے جن رپورٹس کو مسترد کیا ان میں بتایا گیا تھا کہ امریکی حکومت نے متعدد ممالک پر نئی ویزا پابندیاں عائد کرنے کے لیے ایک فہرست تیار کرلی ہے اور مختلف ممالک کو 3 مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔
محکمہ خارجہ نے افغانستان میں امریکی مشن کی مدد کرنے والے افغانوں کو آباد کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے نے واضح کیا کہ ایسی کوئی فہرست موجود نہیں ہے۔
ٹیمی بروس نے ایک اعتراف کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ 20 جنوری کو جاری ہونے والے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے بعد ویزا پالیسیوں کا وسیع پیمانے پر سیکیورٹی جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ جائزہ ویزا پالیسیوں کا جائزہ لینے اور امریکی سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے جاری عمل کا حصہ ہے۔
تاہم انہوں نے ان دعووں کی تردید کی کہ افغانستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جنہیں ویزا کے اجرا کی مکمل معطلی کا سامنا ہے۔
ترجمان کا یہ ردعمل ایک فہرست کے سامنے آنے کے بعد آیا ہے جس میں مبینہ طور پر پاکستان، افغانستان اور ایران جیسے 41 ممالک کو 3 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا اور ان میں سے ہر ایک پر مکمل یا کسی نہ کسی حد تک سفری پابندیاں عائد کیے جانے کا بتایا جا رہا تھا۔
اس فہرست میں افغانستان، ایران، شام، کیوبا اور شمالی کوریا سمیت ممالک پر امریکا میں داخلہ مکمل طور پر بند کیے جانے کی اطلاع تھی۔
مذکورہ فہرست میں دوسرے گروپ میں 5 ممالک کو جزوی معطلی کا سامنے کا تذکرہ تھا جس سے سیاحتی اور طالب علموں کے ویزوں کے ساتھ ساتھ دیگر امیگرنٹ ویزے بھی متاثر ہونے کی جانب اشارہ کیا گیا تھا۔ ان ممالک میں پاکستان بھی شامل تھا۔
امریکا کی جانب سے اب جس فہرست کی تردید کی گئی ہے اس کے مطابق تیسرے گروپ میں شامل ممالک کو اس صورت میں امریکی ویزا کے اجرا کو جزوی طور پر معطل کرنے پر غور کیا جا رہا تھا جن کی حکومتیں 60 دن کے اندر دستاویزی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش نہیں کرتیں۔ تاہم فہرست میں یہ واضح نہیں تھا کہ وہ خامیاں ہیں کیا۔