پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینل امپورٹر! لیکن ریٹ میں کب کتنی کمی ہوئی؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملک بھر میں بجلی کے زائد بلوں سے پریشان عوام نے بجلی کے متبادل ذرائع اپنانا شروع کیا اور گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں سولر پینلز سسٹم لگانے کا رجحان بڑھ گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے اب پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز امپورٹ کرنے والا ملک بن گیا ہے، رپورٹ کے مطابق سال 24 میں پاکستان نے 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز امپورٹ کیے ہیں، سولر پینل سسٹم گھریلو صارفین، صنعتوں اور چھوٹے کاروبار کرنے والوں نے لگوائے ہیں۔
یہ جاننے کی کوشش کی کہ پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں کتنی کمی ہوئی ہے اور اس کمی کی وجوہات کیا ہیں۔
پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے رہنما وقاص ہارون نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سے 10 سال پہلے 2014 میں جب پاکستان میں سولر پینل سسٹم آنا شروع ہوئے تھے اس وقت فی واٹ قیمت ایک ڈالر تھی جو کہ اس وقت کے مطابق 105 روپے بنتی تھی جبکہ سولر پینل کی کوالٹی بھی اس معیار کی نہیں تھی جیسے اب ہے، سولر پینلز کا معیار بہت اچھا ہو گیا ہے جبکہ ریٹ انتہائی کم ہو گئے ہیں۔ سال 2022 میں جب ڈالر کا ریٹ بڑھا تو اس وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہو گیا تھا۔
وقاص ہارون نے کہا کہ کرونا وائرس کے عرصے میں سولر سسٹم کی قیمتوں میں کمی شروع ہوئی تھی، اس وقت پاکستان میں سولر پینل کی قیمت چین سے بھی کم ہو گئی ہے، اچھی کوالٹی کا سولر پینل 35 روپے فی واٹ کے حساب سے لگایا جا رہا ہے جبکہ درمیانی کوالٹی کا 30 روپے میں بھی لگایا جاتا ہے، اس وقت امید کی جا رہی ہے کہ چونکہ چین میں ریٹ کچھ بڑھے ہیں شاید پاکستان میں بھی ریٹس میں اضافہ ہو جائے لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ پاکستان میں سولر پینلز کی بہت بڑی تعداد امپورٹ کر کے لوگوں نے رکھی ہوئی ہے۔
رینیو ایبل انرجی ایسوسی ایشن کے رہنما اور سولر سگما کمپنی کے مالک نثار احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سولر پینل کی قیمتوں میں بڑی کمی ہوئی ہے، 2012 میں سولر پینل کی فی واٹ قیمت 120 روپے تھی جو کہ اپ کم ہو کر صرف 30 روپے رہ گئی ہے، سال 2010 میں سولر پینل کی فیورٹ قیمت 200 روپے تھی 2012 میں تقریباً 120 روپے تھی، سال 2016 میں قیمت 80 روپے فی واٹ رہی، سال 2018 میں سولر پینلز کی فی واٹ قیمت 40 روپے ہو گئی جس کے بعد 2020 میں کرونا وائرس کے دوران امپورٹ بند ہونے کی وجہ سے سولر پینلز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور قیمت ایک مرتبہ پھر سے 100 روپے فی واٹ تک پہنچ گئی، کرونا وائرس کے بعد جب امپورٹ کھولی گئی تو ملک میں سولر پینلز اتنی زیادہ تعداد میں امپورٹ کیے گئے کہ قیمت میں 50 فیصد کمی ہو گئی اور قیمت 50 روپے فی واٹ تک کم ہو گئی۔
نثار احمد نے کہا کہ 2024 میں پاکستان نے دنیا میں سب سے زیادہ سولر پینل امپورٹ کیے، اس وقت پاکستان میں جتنے سولر پینلز ہیں شاید ہی کسی اور ملک کے پاس اتنا اسٹاک موجود ہو، یہی وجہ ہے کہ اس وقت سولر پینلز کا جو ریٹ چین میں ہے پاکستان میں اس سے بھی کم ریٹ پر سولر پینلز دستیاب ہے۔