کوئٹہ ،بلوچستان کہ حالیہ پی سی ایس امتحانات میں واضح طور پر میرٹ کی پامالی، امیدواروں کے ساتھ تعصب، اور پشتون نوجوانوں کے ساتھ جانبداری برتی گئی‘پشتون طلبا تنظیموں کی پریس کانفرنس

کوئٹہ(قدرت روزنامہ )پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن، اور نیشنل سٹوڈنٹس موومنٹ نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن (BPSC) کے حالیہ امتحانات اور نتائج کو پشتون دشمن، تعصب پر مبنی، میرٹ کی پامالی اور کرپشن سے آلودہ قرار دیا ہے۔ کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صوبائی سیکرٹری وارث افغان، پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی ڈپٹی چیئرمین ایاز زیارتوال، اور نیشنل اسٹوڈنٹس موومنٹ کے صوبائی جنرل سیکرٹری صورت خان کاکڑ نے خطاب کیا۔طلبہ تنظیموں کا کہنا تھا کہ حالیہ پی سی ایس امتحانات میں واضح طور پر میرٹ کی پامالی، امیدواروں کے ساتھ تعصب، اور پشتون نوجوانوں کے ساتھ جانبداری برتی گئی۔ پشتو مضمون کے امیدواروں کو جان بوجھ کر کم نمبر دیے گئے، حالانکہ زبانوں کے پرچے عمومی طور پر ہائی اسکورنگ ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، دیگر زبانوں میں آسان پرچوں کو زیادہ نمبر دے کر کامیابیاں دی گئیں، جو کہ کھلی ناانصافی ہے۔ژوب، کوئٹہ، اور سبی جیسے پشتون اکثریتی علاقوں کو یا تو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا یا ان کی نمائندگی انتہائی کم رہی، جو کہ زمینی حقائق اور سابقہ رجحانات کے بالکل برعکس ہے۔ اس کے علاوہ، ایسے امیدواروں کو بھی کامیاب قرار دیا گیا جنہوں نے متعلقہ پوسٹ یا ڈویژن کے لیے درخواست ہی نہیں دی تھی، جو BPSC کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ چیئرمین BPSC نے اقرباپروری اور کرپشن کی سرپرستی کرتے ہوئے ایک فرد کو ایڈیشنل چارج دے کر تمام شفافیت کو پامال کر دیا۔پریس کانفرنس میں پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صوبائی اطلاعات سیکرٹری وحدت افغان، صوبائی آفس سیکرٹری زوہیب کبزئی، پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن لا کالج کے چیئرمین حفیظ کاکڑ، اور نیشنل سٹوڈنٹس موومنٹ کے صوبائی اطلاعات سیکرٹری دولت خان بھی شریک تھے۔طلبہ تنظیموں نے واضح کیا کہ BPSC جیسے ادارے سے میرٹ کی توقع کی جاتی تھی، مگر حالیہ واقعات نے اس پر سے اعتماد ختم کر دیا ہے۔ طلبہ تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان امتحانات کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کی جائیں، مکمل طور پر دوبارہ امتحانات لیے جائیں، اور موجودہ BPSC کمیٹی کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔آخر میں انہوں نے تمام سیاسی، سماجی، تعلیمی حلقوں اور طلبہ سے اپیل کی کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف آواز بلند کریں اور پشتون نوجوانوں کے حقوق کے لیے ان کے ساتھ جدوجہد کریں۔