سی پیک علاقائی رابطے اور اقتصادی ترقی میں تبدیلی کا باعث بن گیا
ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کے شعبے میں6.7 ارب ڈالر کے 8 منصوبے مکمل

کئی دیگر منصوبوں پر کام جاری ، ان منصوبوں میں 888 کلومیٹر موٹرویز اور ہائی ویز کی تعمیر شامل
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)سی پیک سے علاقائی رابطے اور اقتصادی ترقی میں تبدیلی کا ہوئی ،ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کے شعبے میں6.7 ارب ڈالر کے 8 منصوبے مکمل ہو گئے، کئی دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے، ان منصوبوں میں 888 کلومیٹر موٹرویز اور ہائی ویز کی تعمیر شامل ہے۔ گوادر پرو کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان اکنامک سروے 2024-25 میں رواں مالی سال کے لیے جی ڈی پی میں 2.7 فیصد نمو کی پیش گوئی کی۔
سروے میں چین-پاکستان اقتصادی راہداری( سی پیک) کے تحت حاصل کی گئی اہم کامیابیوں خاص طور پر ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر اور گوادر بندرگاہ کی حکمت عملی سے متعلق ترقی میںپر بھی روشنی ڈالی گئی۔ گوادر پرو کے مطابق رواں سال کے دوران مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ریکارڈ کی گئی، جبکہ ملک معیشت کے استحکام اور اہم تجارتی و رابطہ منصوبوں کی تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہااب ہمیں جی ڈی پی کے استحکام کی طرف بڑھنا ہے۔ ہم اس وقت بہتر سمت میں جا رہے ہیں۔ سروے کے مطابق سی پیک علاقائی رابطے اور اقتصادی ترقی میں ایک تبدیلی کا باعث بن رہا ہے۔ ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کے شعبے میں “8 منصوبے جن کی مجموعی لاگت 6.7 ارب امریکی ڈالر ہے، مکمل ہو چکے ہیں جبکہ کئی دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ان منصوبوں میں 888 کلومیٹر موٹرویز اور ہائی ویز کی تعمیر شامل ہے، جبکہ مزید 853 کلومیٹر کی تعمیر مقامی فنڈنگ سے جاری ہے۔ گوادر پرو کے مطابق مکمل شدہ منصوبوں میں 120 کلومیٹر طویل حویلیاں-تھاکوٹ سیکشن بھی شامل ہے، جو کہ قراقرم ہائی وے کا ایک نمایاں حصہ ہے اور بین الاقوامی اعزازات کا حامل ہے۔
دیگر اہم منصوبوں میں 392 کلومیٹر طویل ملتان-سکھر موٹروے، 297 کلومیٹر حکلا-ڈی آئی خان موٹروے، اور 110 کلومیٹر خضدار-باسیمہ ہائی وے شامل ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق سروے میں کہا گیا کہ سی پیک پاکستان کے علاقائی اور عالمی سپلائی چینز میں انضمام کو مضبوط بناتا ہے، جس سے تجارت، سرمایہ کاری اور جامع ترقی کو فروغ ملتا ہے۔ رپورٹ میں ڈیجیٹل اور شہری رابطے کے شعبے میں بھی ترقی کا ذکر کیا گیا ہے، جس میں سرحد پار آپٹیکل فائبر کیبل اور لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کی تکمیل شامل ہے۔ نیا گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اب فعال ہو چکا ہے، جس سے فضائی رابطے میں بہتری آئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق زیر تکمیل منصوبوں میں ڑوب-کوئٹہ، نوکنڈی-مشکیل، اور آواران-خضدار سڑکیں شامل ہیں، جبکہ بابو سر ٹنل اور میرپور-مظفرآباد-مانسہرہ کوریڈور کے لیے فزیبلٹی اسٹڈیز جاری ہیں، جو سی پیک کے تحت انفراسٹرکچر کی مسلسل ترقی کی علامت ہیں۔
گوادر پرو کے مطابق مین لائن-1(ایم ایل ون ) ریلوے منصوبہ ابھی تکنیکی اور مالی مشاورت کے مرحلے میں ہے، جبکہ کراچی سرکلر ریلوے کا فریم ورک معاہدہ چینی فریق کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔گوادر پرو کے مطابق سروے میں گوادر بندرگاہ اور اس کے فری زون کی ترقی میں ہونے والی پیش رفت کو نمایاں کیا گیا۔ 2013 سے اب تک چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (سی او پی ایچ سی ایل ) نے بندرگاہ کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے 5 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔ بندرگاہ مکمل طور پر فعال ہے اور باقاعدگی سے تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں۔
گوادر پرو کے مطابق گوادر فری زون کے 60 ایکڑ پر مشتمل پائلٹ زون کو تعمیر کیا گیا ہے، جہاں مالیات، مینوفیکچرنگ، لاجسٹکس اور ماہی گیری سمیت مختلف شعبوں میں کاروبار جاری ہیں۔ سروے کے مطابق کمپنی کی جانب سے گوادر پورٹ فری زون میں مجموعی سرمایہ کاری 25 کروڑ امریکی ڈالر ہے۔سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پاکستان نے 23 سالہ ٹیکس چھوٹ، مکمل غیر ملکی ملکیت، اور سرمایہ کاروں کے لیے ون ونڈو آپریشنز کی سہولت فراہم کی ہے۔ سی او پی ایچ سی ایل نے مرکزی فری زون (2,281 ایکڑ) کے ماسٹر پلان اور فزیبلٹی کا کام بھی مکمل کر لیا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق علاقے میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے 1.2 ملین گیلن یومیہ صلاحیت کا ریورس اوسموسس ڈی سیلینیشن پلانٹ جون 2023 میں مکمل کیا گیا، جو چین کے سماجی و اقتصادی امدادی پروگرام کے تحت فنڈ کیا گیا تھا۔ یہ پلانٹ گوادر بندرگاہ اور فری زون فیز-ون کی آبی ضروریات پوری کرے گا۔گوادر پرو کے مطابق وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی ) 2024-25 کے تحت گوادر کے لیے مزید منصوبوں کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں، جن میں زمین کی خریداری، رہائشی انفراسٹرکچر، اور ایسٹ بے ایکسپریس وے فیز-ٹو شامل ہیں۔