ہم اپنی چھٹیاں قربان کرکے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس سن رہے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی مکمل سماعت کا احوال

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ہم اپنی چھٹیاں قربان کرکے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس سن رہے ہیں۔
مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سپریم کورٹ کے 11 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت وکیل تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کو جو نشستیں ملیں وہ درست تھیں۔ پیر صابر شاہ کیس کا بھی حوالہ دیا کہا عدالت نے مکمل انصاف کا اختیار جائز قرار دیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اصل کیس میں بار بار پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کہاں ہے؟ آپ کی دیر آید درست آید نہیں ہے۔ آپ نے آکر کہا کہ سیٹیں سنی اتحاد کو دے دی جائیں۔
تحریک انصاف کے وکیل سلمان اکرم راجا نے مؤقف اختیار کیا کہ تحریک انصاف کو جو نشستیں ملیں وہ درست تھیں، جب کاغذات جمع کروائے جا رہے تھے صورتحال غیر واضح تھی۔ کسی کو علم نہیں تھا کہ تحریک انصاف کو انتخابی نشان واپس ملے گا یا نہیں۔ کچھ امیدواروں نے آزاد حیثیت میں کاغذات جمع کروائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کل آپ کہہ رہے تھے کہ بچوں کو اٹھا لیا جاتا تھا۔ کیا واقعی ایسا ہوتا تھا؟ یہ میرے لیے سرپرائز ہے۔ سلمان اکرم راجا بولے یہ پاکستانی عوام کے لیے سرپرائز نہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں امیدواروں کی فہرست اور ریکارڈ پیش کیا تو جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ یہ فہرست پہلے کہاں تھی؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا یہ ساری چیزیں ہم نے یہاں وہاں سے دیکھیں۔ ریکارڈ خود منگوایا اور کہا کہ غلط ہوا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ کے تین بینچز نے انتخابی مقدمات سنے جن میں 99 فیصد فیصلے تحریک انصاف کے حق میں آئے۔ اصل کیس میں بار بار پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کہاں ہے؟ آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے۔ آکر کہا کہ سیٹیں سنی اتحاد کو دے دی جائیں۔
سلمان اکرم راجا نے آئینی نکات پر دلائل دیے کہ سپریم کورٹ عوامی مفاد میں آرٹیکل 184 تین اور 187 کا دائرہ اختیار استعمال کر سکتی ہے۔ انہوں نے پیر صابر شاہ کیس کا حوالہ بھی دیا جہاں عدالت نے مکمل انصاف کے لیے اختیارات کا استعمال جائز قرار دیا۔ کہا جسٹس مسرت ہلالی نے ووٹ کو بنیادی حق سے متعلق ریمارکس دئیے تھے کہ ووٹ بنیادی حق نہیں حالانکہ ووٹ بنیادی حق ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا آپ یہاں جواب نہ دے سکے تو شام کو آپ کے سوشل میڈیا کی جعلی آئی ڈیز نے جواب دے دیا۔
سماعت کے اختتام پر وکلا نے کیس پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ حامد خان نے اعتراض اٹھایا کہ پہلے 10 ماہ سے یہ کیس لگ ہی نہیں رہا تھا۔۔اب روزانہ سماعت کیوں ہورہی ہے۔۔؟ جسٹس امین الدین نے کہا آپ تقریر نہ کریں۔ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پچھلے سال یہ کیس چھٹیوں کے باعث مؤخر ہوا تھا، اب ہم اپنی چھٹیاں قربان کر کے کیس سن رہے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔