میڈیا رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ پہلے زمرے میں ایسے اداروں کو شامل کیا گیا ہے جن کے ملازمین کی تعداد 51 یا اس سے زیادہ ہے ، دوسرے زمرے میں وہ ادارے آتے ہیں جہاں 11 سے 50 کے درمیان ملازمین کام کرتے ہیں جب کہ تیسرے زمرے میں 10 اور اس سے کم ملازمین والے اداروں کو شامل کیا گیا ہے جب کہ خلاف ورزی کی سنگینی کو سمجھنے کے لیے یہ دیکھا جائے گا کہ اس سے لیبر مارکیٹ پر کیا اثر پڑے گا؟ ملازمین کے حقوق کس حد تک متاثر ہوں گے؟ اور پرکشش ملازمت کا ماحول کس حد تک متاثر ہوگا؟ . مزید یہ کہ اگر خلاف ورزی پہلی بار درج کی گئی ہو تو اس صورت میں جرمانے کی رقم 80 فیصد تک کم کر دی جائے گی ، ایک خلاف ورزی کے تحت کسی بھی سعودی کو روزگار فراہم کرنے کی صورت میں کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کا تصفیہ کر دیا جائے گا اور جرمانے کی شرح 80 فیصد تک کم کر دی جائے گی ، اس کے علاوہ کاروبار کے پہلے سال کے دوران نئے اداروں اور نئے کاروباریوں کی خلاف ورزی ریکارڈ پر آنے کی صورت میں انہیں آگے ایسا نہ کرنے کی تنبیہ کر کے چھوڑ دیا جائے گا . بتایا گیا ہے کہ خلاف ورزی کے اندراج پر وزارت کی جانب سے آجر کو 60 روز کے اندر فیصلے کو چیلنج کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے ، جس روز آجر کو خلاف ورزی کی رپورٹ ہوگی اس دن سے 60 روز کے اندر اسے آن لائن اعتراض کے اندراج کا بھی اختیار حاصل ہوگا . . .
ریاض (قدرت روزنامہ) سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانیوں کو انتہائی محتاط رہنا ہوگا کیوں کہ لیبر مارکیٹ میں ہونے والی نئی خلاف ورزیوں کا چارٹ جاری کیا گیا ہے ‘ جس کے جرمانے بھی مقرر کردیے گئے . اردو نیوز نے اخبار 24 کا حوالہ دیتے بہوئے بتایا ہے کہ نئی خلاف ورزیوں کا چارٹ سعودی عرب کے وزیر برائے افرادی قوت و سماجی بہبود انجینیئر احمد الراجحی کی جانب سے جاری کیا گیا ہے ، جس کے تحت ملازمین کی تعداد کے حساب سے اداروں کو 3 زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے ، جن کی روشنی میں تجارتی اداروں پر جرمانوں کا فیصلہ اس ادارے کے حجم اور خلاف ورزی کے اثرات کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا ، جتنا بڑا ادارہ ہوگا اور جس درجے کی خلاف ورزی ہو گی اسی لحاظ سے جرمانہ بھی ہوگا .
متعلقہ خبریں