اس کے علاوہ ژوب،قلعہ سیف اللہ اورکوئٹہ میں ایسے منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل ہیں جس پر کام نہیں ہوا تھا لیکن اس کے فنڈز استعمال کرلئے گئے تھے ذرائع کے مطابق نیب بلوچستان نے بھی اس ضمن میں اپنے تحفظات کااظہار کیاہے اور صوبائی حکومت سے رابطہ کیاہے تاکہ ان منصوبوں سے متعلق نہ صرف تحقیقات کی جاسکیں بلکہ ان منصوبوں پر فنڈز کے اجرا کو فی الفور روکاجائے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان میں سال 2021 کے پی ایس ڈی پی میں سال 2010 کے منصوبے شامل ہونے کاانکشاف ریٹس کی تبدیلی کے باوجود تاحال پرانی قیمتوں پر فنڈز کی اجرا جاری نیب بلوچستان نے بھی اپنے تحفظات کااظہار کردیا . ذرائع کے مطابق بلوچستان کی پی ایس ڈی پی برائے سال2020-21 میں سال 2009اور 2010کے منصوبوں کے شامل ہیں جس میں 5کلومیٹر سے لیکر 10کلومیٹر تک کی شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں جنہیں کرپشن کو دوام دینے کیلئے 200کلومیٹر ظاہر کیاگیاہے پی ایس ڈی پی میں ہر سال مذکورہ منصوبوں کیلئے فنڈز مختص کئے جارہے ہیں ذرائع نے انکشاف کیاہے کہ ٹھیکیدار آج بھی ان منصوبوں پر سال 2010 کے ریٹس کے مطابق کام کررہے ہیں جس کے دو وجوہات ہوسکتے ہیں یا تو غیر معیاری کام ہوگا یا پھر کام ہوگا ہی نہیں اس کے باوجود حکومت سے ترقیاتی مد میں فنڈز حاصل کئے جارہے ہیں .
متعلقہ خبریں