معروف ماہر امراض خون پروفیسر ڈاکٹر طاہر شمسی انتقال کرگئے

کراچی (قدرت روزنامہ)معروف ماہر امراض خون پروفیسر ڈاکٹر طاہر شمسی علالت کے بعد انتقال کرگئے . معروف ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں گزشتہ جمعرات سے زیر علاج تھے .

ڈاکٹر طاہر شمسی کے انتقال کی تصدیق ان کے اہلخانہ کی جانب سے کی گئی ہے . اہل خانہ کے مطابق ڈاکٹر طاہر شمسی برین ہیمرج کے بعد آغا خان اسپتال میں زیر علاج تھے . ڈاکٹر طاہر شمسی کی نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر نجم مسجد ٹیپو سلطان روڈ میں ادا کی جائےگی . خیال رہے کہ ڈاکٹر طاہر شمسی کا شمار پاکستان کے معروف ماہر امراض خون میں ہوتا ہے . ڈاکٹر طاہر شمسی میاں محمد نواز شریف کےلاہور میں دوران علاج حکومتی میڈیکل بورڈ کے ممبر بھی رہے . ڈاکٹر طاہر شمسی نے 1996 میں ملک میں بون میرو ٹرانسپلانٹ متعارف کروایا، انہوں نے بون میرو ٹرانسپلانٹ کے 650 آپریشن کیے اور 100 سے زیادہ تحقیقی مضامین لکھے . کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران ڈاکٹر طاہر شمسی کو وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کے پلازما کے ذریعے کووِڈ 19 کے مریضوں کے علاج کا خیال بھی انہیں ہی آیا . امریکا میں ڈاکٹروں کی ایک غیر سرکاری تنظیم ’ڈاؤ گریڈیٹس ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکا‘ نے ڈاکٹر طاہر شمسی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں 2016 میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا . ڈاکٹر طاہر شمسی نے 2011 میں خون سے متعلق بیماریوں کے علاج کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار بلڈ ڈیزیز قائم کیا . ڈاکٹر طاہر شمسی این آئی بی ڈی میں اسٹیم سیل پروگرام کے ڈائریکٹر بھی تھے اور وہ رائل کالج کے پیتھالوجسٹ فیلو بھی تھے . صدر عارف علوی نے معروف ماہر امراضِ خون پروفیسر ڈاکٹر طاہر شمسی کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہر شمسی نے طب اور تحقیق کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دیں .

انہوں نے کہا کہ مرحوم کی بون میرو ٹرانسپلانٹ کے علاج میں خدمات ياد رکھی جائیں گی، اللہ تعالیٰ ڈاکٹر طاہرشمسی کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے . وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ڈاکٹر طاہر شمسی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طب کے شعبے میں ڈاکٹر طاہر شمسی کی خدمات کو یاد رکھا جائے گا . انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر شمسی کی کاوشوں سے بون میرو ٹرانسپلانٹ اور خون کے دیگر کینسر کا علاج ممکن ہوسکا . . .

متعلقہ خبریں