رہنما مسلم لیگ ن نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا

لاہور (قدرت روزنامہ) رہنما مسلم لیگ ن نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا . ن لیگ کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوتی تو جلا وطنی اور جیلوں میں نہ جانا پڑتا، نواز شریف 2 سے 3 مہینوں میں واپس آ سکتے ہیں .

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما رانا تنویر حسین نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے . میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنی گفتگو میں رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کی بے بنیاد افواہیں چھوڑی جا رہی ہیں . انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کی کوئی ڈیل ہوتی تو لیگی رہنماؤں کو جلا وطنی نہ کاٹنی پڑتی، انہیں جیلوں میں نہ جانا پڑتا . اپنی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف 2 سے 3 مہینوں میں وطن واپس آ سکتے ہیں . رانا تنویر نے کہا کہ کوئی حکومتی وزیر نواز شریف کو اڈیالہ جیل تو کوئی کوٹ لکھپت جیل میں بھیجنے کی باتیں کرتا ہے، اب نواز شریف نہیں بلکہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی جیل جانے کی باری آ چکی ہے . انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اپوزیشن اتحاد کے لانگ مارچ اور میاں نواز شریف کے آنے سے پہلے ہی حکومت گھر چلی جائے گی . دوسری جانب نواز شریف کی وطن واپسی کی خبروں کے حوالے سے سوموار کو قومی اخبار روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سینئیر صحافی انصار عباسی نے کہا کہ معلوم ہوا ہے کہ ابھی تک کوئی ڈیل نہیں ہوئی اور نواز شریف مستقبل قریب میں جلد واپس نہیں آ رہے . باخبر ذرائع نواز شریف کی آئندہ چند ہفتوں (جنوری 2022ء میں) میں واپسی کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں پر بھی یقین نہیں رکھتے . انصار عباسی کے مطابق ذرائع نے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ کوئی ڈیل ہوگئی ہے یا پھر کسی ایسے اسکرپٹ پر عمل ہو رہا ہے جس سے نواز شریف کی لندن واپسی میں آسانی پیدا ہو سکے، جہاں وہ عدالت سے اجازت ملنے کے بعد چند ماہ کے لیے اپنے علاج کے لیے گئے تھے لیکن اس کے بعد سے واپس نہیں آئے . انصار عباسی کا کہنا ہے کہ ذرائع نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی براہِ راست رابطہ نہیں . مسلم لیگ ن کی دوسری سطح کی قیادت بھی لا علم ہے کہ نواز شریف کیا سوچ رہے ہیں اور آیا وہ اُن لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں جو ان کی واپسی کے حوالے سے اہم ہیں . انصار عباسی کے مطابق گذشتہ ہفتے ایک اہم عسکری ذریعے نے آصف زرداری کے خصوصی حوالے سے ڈیل کے سوال پر اس نمائندے کو بتایا تھا کہ آصف زرداری کو چاہئیے کہ وہ اُس شخص کا نام بتائیں جس نے ان سے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ملاقات کرکے مستقبل کے سیٹ اپ کے حوالے سے مدد مانگی ہے . ذریعے نے اظہار افسوس کیا تھا کہ آئے روز ایسے بیانات دیے جاتے ہیں اور (اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ) ڈیل کے اشارے دیے جاتے ہیں، یہ صورتحال افسوس ناک اور غیر ذمہ دارانہ ہے . زرداری کے معاملے کی طرف ایاز صادق کے بیانات نے بھی بڑے پیمانے پر افواہیں گرم کر دی تھیں کہ نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ’’ڈیل‘‘ ہوگئی ہے . تاہم، کسی بھی فریق کی جانب سے اب تک ایسی کوئی تصدیق نہیں ہوئی . دلچسپ بات یہ ہے کہ ایاز صادق کے بیان کو وزیراعظم عمران خان کی طرف سے بالواسطہ توثیق حاصل ہو گئی ہے . عمران خان کے حوالے سے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ایسی راہیں تلاش کی جا رہی ہیں جن سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلیت ختم کرنے کی کوشش کی جا سکے . وزیراعظم نے مزید کہا تھا کہ اگر مجرموں کو چھوڑا جانے لگا تو تمام جیلوں کے دروازے کھول دینا چاہئیں . وزیر اطلاعات نے واضح نہیں کیا کہ وزیراعظم کی نظر میں وہ کون ہے جو ایسی راہیں تلاش کر رہا ہے جس سے نواز شریف کی نا اہلیت ختم کی جا سکتی ہے . اسی دوران، مسلم لیگ ن کے ایک با خبر ذریعے نے رابطہ کرنے پر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ ایاز صادق نے کس بنیاد پر ''انکشافات'' کیے ہیں . انہوں نے کہا کہ بالواسطہ روابط ہیں جن سے کوئی ٹھوس بات سامنے نہیں آتی یا یہ معلوم نہیں ہوتا کہ نواز شریف کیا چاہتے ہیں . . .

متعلقہ خبریں