سال 2022ء، حکومت برقرار، عمران وزیراعظم نہیں رہیں گے، تجزیہ کار

کراچی (قدرت روزنامہ)جیو نیوز کی خصوصی نشریات ”کیسا ہوگا سال2022ء؟“ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت تو 2022ء میں برقرار رہ سکتی ہے لیکن عمران خان وزیراعظم نہیں رہیں گے، 2022ء میں بھی حکومت پر معاشی دباؤ برقرار رہے گا، ابتدائی چھ ماہ میں مہنگائی میں کمی نہیں ہوگی۔

خصوصی نشریات میں شبر زیدی، ثاقب شیرازی، ملیحہ لودھی، نعیم لودھی، عالیہ رشید، سہیل وڑائچ، سلیم صافی، وسیم بادامی اور ارشاد بھٹی نے اظہار خیال کیا۔

سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ 2022ء میں بھی حکومت پر معاشی دباؤ برقرار رہے گا، حکومت کو مہنگائی کم کرنے کے لئے انتظامی اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، فسکل خسارہ ، ڈالر ریٹ اور عالمی مارکیٹ میں کموڈٹیز کی قیمتیں حکومت کے ہاتھ میں نہیں ہے، حکومت کیلئے بہتر ہوگا کہ عوام کو پہلے ہی بتادے کہ مہنگائی میں جلد کمی نہیں ہوگی۔

ماہر معیشت ثاقب شیرازی نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی میں کمی کیلئے تین چار اطراف سے اقدامات کرنا ہوں گے، 2022ء کے ابتدائی چھ مہینوں میں مہنگائی میں کمی نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں بڑھیں تو ہماری مشکلات میں اضافہ ہوگا، خام تیل کی قیمتیں نیچے گئیں تو حکومت کیلئے محدود مواقع ہوں گے، حکومت کو وزیرخزانہ شوکت ترین کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، اگلے الیکشن تک شوکت ترین ہی وزیرخزانہ رہیں گے۔

ثاقب شیرازی نے کہا کہ حکومت کا ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے کہ 2022ء میں بھی گیس بحران جاری رہے گا، پی ٹی آئی نے وقت پر فیصلے نہ کر کے بہت سے بحران پیدا کیے۔

سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر امریکا اور چین کے درمیان تناؤ بڑھتا جارہا ہے، پاکستان کیلئے 2022ء میں خارجہ پالیسی کا سب سے بڑا چیلنج امریکا اور چین کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنا ہے، پاکستان کے چین کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں جبکہ امریکا کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا ہے۔

ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے کے بڑے ممالک کے ساتھ ہی طالبان حکومت کو تسلیم کرے گا، سعودی عرب اور ایران کے درمیان تناؤ کو بھی خارجہ پالیسی میں متوازن کرنا ہوگا، پا ک بھارت تعلقات معمول پر لانے کیلئے ضروری ہوگا کہ مودی حکومت کشمیر ایشو کو ایڈریس کرے۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت تو 2022ء میں برقرار رہ سکتی ہے لیکن عمران خان وزیراعظم نہیں رہیں گے، کابینہ میں پانچ وزیر بھی عمران خان کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے، 2022ء میں حکومت کی کارکردگی میں بہتری نہیں آسکتی بلکہ ریاست کو لاحق خطرات مزید سنگین ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ریاستی اداروں کو ڈھال بنا کر انہیں کمزور کرچکی ہے، معاشی حوالے سے ملک کا سنبھلنا اب مشکل ہوتا جارہا ہے، عمران خان کو صرف اپنی حکومت سے دلچسپی ہے وہ ریاستی فالٹ لائنز سے لاتعلق ہیں۔

سلیم صافی کا کہنا تھا کہ نواز شریف ابھی بھی پاکستان واپس نہیں آئے تو ٹرین مس کرجائیں گے، نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کسی نے اوپر نیچے کروائے تھے، جنہوں نے نواز شریف کے پلیٹ لیٹس اوپر نیچے کیے تھے ان کیلئے عمران خان بوجھ بنتے جارہے ہیں، ڈیل ہو یا نہ ہو نواز شریف اس سال پاکستان واپس آجائیں گے۔

دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالدلودھی نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات کا انحصار چین، بھارت، افغانستان اور ایران سے ہے، امریکا ان چاروں ممالک کے حوالے سے جو رویہ اختیار کرے گا ان کا وہی رویہ ہمارے ساتھ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اگر افغانستان میں فٹ پرنٹ چاہتا ہے تو پاکستان کی اہمیت بہت بڑھ جائے گی، او آئی سی کانفرنس کے بعد امریکا اور پاکستان میں برف تھوڑی پگھلی ہے۔

اسپورٹس صحافی عالیہ رشید نے کہا کہ پاکستان 2022ء میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت سکتا ہے، 2021ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کی کارکردگی بہت اچھی رہی۔

انہوں نے کہا کہ رمیز راجہ نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان کرکٹ میں اہم ٹیم ہے اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔