مہنگائی 21 ماہ کی بلند ترین سطح 12.3 فیصد پر پہنچ گئی
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) دسمبر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا اور افراط زر 11.5 فیصد سے بڑھ کر 12.3 فیصد تک پہنچ گئی جو تقریباً دو برس میں ریکارڈ کیا گیا سب سے بڑا اضافہ ہے،
ڈان اخبار کی رپورٹ میں پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) سے پیمائش کردہ مہنگائی 21 مہینوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جس کی ایک وجہ تیل کی عالمی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہے، جس سے پہلے کے حاصل کردہ فوائد کو نقصان پہنچا۔واضح رہے کہ تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ملکی تاریخ میں اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے جس کے باعث ٹرانسپورٹیشن چارجز زیادہ ہونے کی وجہ سے اشیائے خور و نوش کی قیمتیں بڑھیں۔حالیہ مہینوں میں مہنگائی میں سالانہ اضافہ بنیادی طور پر ایندھن، بجلی، مکان کے کرایے، ٹرانسپورٹ اور خراب نہ ہونے والی اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے سے ہوا ہے۔
اشیائے خور و نوش کی افراط زر اب بھی بلندی پر ہے، شہری علاقوں میں یہ دسمبر میں سالانہ بنیادوں پر 11.7 فیصد تک بڑھ گئی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 2.3 فیصد کم ہوئی جبکہ دیہی علاقوں میں قیمتوں میں متعلقہ نمو 9 فیصد اور 3.1 فیصد کی کمی تھی۔
تاہم پی بی ایس کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیہی علاقوں میں غیر غذائی مہنگائی شہری علاقوں میں ریکارڈ کی گئی نسبت زیادہ تھی، یہ اس رجحان کا الٹ جو عام طور پر دیکھا جاتا ہے یعنی شہری علاقوں میں زیادہ افراط زر کا سامنا ہوتا ہے۔
وزارت خزانہ کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا، جس سے کرنسیوں پر دباؤ پڑا اور دنیا بھر میں افراط زر بلند ترین سطح پر جا پہنچی۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے تخمینہ لگایا ہے کہ اشیائے خور و نوش کی عالمی قیمتوں میں 27 فیصد اضافہ ہوا جو کہ 10 سال کی بلند ترین سطح ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک جیسے کہ امریکا اور برطانیہ نے مہنگائی میں اب تک کا سب سے زیادہ اضافہ دیکھا۔
پاکستان میں جولائی اور دسمبر 2021 کے درمیان اوسط مہنگائی سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 9.81 فیصد ہوگئی۔فروری 2020 میں 12.4 فیصد تک بڑھنے کے بعد مہنگائی کم ہورہی تھی جس میں ذرعی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے مدد ملی تاہم اس سال کے آغاز میں تیل کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر ہونے والے اضافے نے اس رجحان کو پلٹ دیا۔
روپے کی قدر میں بے تحاشہ کمی نے بھی درآمد سے بڑھنے والی مہنگائی میں اضافہ کیا جبکہ درآمدی اشیائے خور و نوش پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے بھی آنے والے مہینوں میں مہنگائی کی شرح میں تیزی آنے کی توقع ہے۔شہروں میں غیر غذائی مہنگائی میں سالانہ بنیاد پر 13.4 فیصد اور ماہانہ بنیاد پر 2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ دیہی علاقوں میں بالترتیب 14 فیصد اور 1.9 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔غیر غذائی مہنگائی بنیادی طور پر دسمبر میں تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافے کی وجہ سے بڑھی۔
نومبر کے مقابلے دسمبر میں جن اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں خوردنی تیل 6.02 فیصد، پھل 4.81 فیصد، چنے 4.71 فیصد، بیسن 3.17 فیصد، دودھ 2.83 فیصد، سرسوں کا تیل 2.71 فیصد، ویجیٹیبل گھی 1.79 فیصد مچھلی 1.54 فیصد، چاول 0.90 فیصد جبکہ دالوں میں مسور میں 8.64 فیصد، ماش 6.58 فیصد اور دال مونگ کی قیمت میں 2.75 فیصد اضافہ ہوا۔شہری علاقوں میں ٹماٹر کی قیمتوں میں 49.74 فیصد، سبزیوں کی قیمت میں 25.73 فیصد، آلو 19.76 فیصد، چکن 18.34 فیصد، پیاز 17.8 فیصد، چینی 9.22 فیصد، انڈے 3.03 فیصد اور گڑ کی قیمت میں 2.8 فیصد کمی ہوئی۔شہری علاقوں میں بنیادی مہنگائی دسمبر میں 8.3 فیصد رہی جو نومبر میں 7.6 فیصد تھی، دیہی علاقوں میں 8.2 فیصد کے مقابلے 8.9 فیصد اضافہ ہوا۔