کان کے پیچھے کالا ٹیکہ لگا دو، نظر نہیں لگے گی ۔۔ پُرانے دور کی کچھ ایسی باتیں جن پر لوگ آج بھی یقین رکھتے ہیں
(قدرت روزنامہ)پاکستان اور ہندوستان میں جہاں آپسی اختلافات حد سے زیادہ ہیں وہیں دونوں ممالک کے رسوم و رواج میں بہت مطابقت بھی ہے۔
ہندوستان میں یہ رواج عام ہے کہ جب بھی کوئی دلہن تیار ہوتی ہے اس کو سب سے پہلے کالا ٹیکہ لگایا جاتا ہے تاکہ اس کو نظر نہ لگے۔ صرف کالا ٹیکہ ہی نہیں بلکہ دلہن کے ہاتھ میں کالا کپڑا بھی باندھا جاتا ہے یا کوئی کالا دھاگہ تاکہ کوئی بری نظر نہ لگے۔ بالکل اسی طرح کا رواج اب پاکستان میں بھی موجود ہے۔ شادی کے لیے دلہن تیار ہو، یا کوئی چھوٹا بچہ ہو سب کو کالا ٹیکہ لازمی لگایا جاتا ہے۔ کسی کے کان کے پیچھے، تو کسی کے ماتھے کے اوپر، کسی کو ہاتھ میں کالی نظر کی دوڑی پہنائی جاتی ہے تو کسی کو پاؤں میں بھی پنا دیتے ہیں۔ یہ سب وہ پرانی رسومات ہیں جو آج کے ماڈرن دور میں بھی ہمارے ساتھ ساتھ چل رہی ہیں۔ لیکن کیا واقعی ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ سب لوگوں کے اپنے نظریات ہیں۔ جس پر کسی سے کوئی اختلاف نہیں، مگر عقلی دلائل کی بنیاد پر بھی سوچنا چاہیے تاکہ لوگوں کی اصلاح بھی کر سکیں۔ نظرِ بد دراصل کیا ہے؟ کوئی آپ کو حسد کی نگاہ سے دیکھے، یا یہ خیال کرے کہ کوئی چیز اس کے پاس کیوں ہے؟ ہمارے پاس کیوں نہیں ہے؟ اور پھر یہی حسد بھری نگاہیں دوسرے کے معاملات خراب کریں۔ ہمارے ہاں اس کو نظر کہتے ہیں۔ بیشک نظر کسی کو بھی لگ سکتی ہے۔ لیکن اس بات کو اپنے ذہنوں پر حاوی نہ کریں۔ اب جیسے حال ہی میں آنے والی ٹیلی فلم ” رو پُوش ” ۔ جس میں سونیا حسین یعنی زونی کی شادی ہو رہی تھی۔ والدہ دلہن کو اپنے ساتھ سٹیج پر لے کر جا رہی ہیں۔ لیکن اس کے کان کے پیچھے کالا ٹیکہ لگا ہوا ہے۔ یہ بھی ہمارے معاشرے کی نشاندہی کر رہا ہے