برطانیہ(قدرت روزنامہ)برطانیہ میں پلاسٹک پیک والے دودھ، کیچپ، مایونیز اور سرکہ پر مشتمل مصنوعات پر پابندی لگائی جا سکتی ہے . برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نئے کریک ڈاؤن کا آغاز پلاسٹک کی اسٹروز ، اسٹریئرز اور کاٹن بڈز سے ہوگا جن پر 2020 میں وقتی پابندی پابندی عائد کردی گئی تھی .
محکمہ ماحولیات ، کاشتکاری اور دیہی امور کی جانب سے مصنوعات پر پابندی کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں .
نئی پابندیوں میں پلاسٹک کی پلیٹیں، پلاسٹ پیک دودھ اور سلاد کے لیے استعمال ہونے والے پلاسٹک کے برتن بھی شامل ہوں گے . ریستورانوں میں اور ٹیک وے پر پلاسٹک کی تقسیم پر پابندی کے لیے نئےقواعد وضع کیے جائیں گے . یہ پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنے کے لیے بنائے گئے اقدامات کا حصہ ہے . ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر پلاسٹک کا فضلہ اب بھی لینڈ فل سائٹس یا سمندر میں چلاجاتا ہے اور پلاسٹک کو گلنے میں 300 سے 500 سال لگ سکتے ہیں .
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف ) کے مطابق پلاسٹک کی پانی کی بوتلیں بنانے اور نقل و حمل کے لیے درکار توانائی اندازاً 15 لاکھ گاڑیوں کو ایک سال کے لیے ایندھن فراہم کرسکتی ہے . ڈبلیو ڈبلیو ایف نے مزید کہاتقریبا 75 فیصد پانی کی بوتلیں ری سائیکل نہیں کی جاتی ہیں . وہ لینڈ فلز سائٹ ، سڑکوں ، آبی گزرگاہوں اور سمندروں کو آلودہ کرتی ہیں .
گزشتہ برس نومبر میں برطانوی حکومت نے عام طور پر ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی اشیاء سےہونے والی آلودگی سے نمٹنے کے لیے عوام سے ایسی پروڈکٹس کا استعمال ترک کرنے کی درخواست کی تھی جن میں پلاسٹک کے تھیلے اور کافی کے کپ شامل تھے .
حکومت کی رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کے ساشے غلط طریقے سے ضائع کرنے پر سمندری اور زمینی ماحول کو کافی نقصان پہنچا سکتے ہیں . زیادہ تر پلاسٹک کے ساشے کے ری سائیکل ہونے کا امکان نہیں کم ہوتا ہےاور وہ سمندری ماحول میں آلودگی کا سبب بن سکتے ہیں .