اللہ اُن کو بھی رزق دینا بند نہیں کرتا جو غافل ہیں، عابدہ پروین
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)صوفی گائیکی کی ملکہ عابدہ پروین نے اپنے حالیہ انٹرویو میں مداحوں کو انسانیت کا پیغام دیتے ہوئے کہاکہ خدا تو ان کو بھی کھلا نا بند نہیں کرتا جو اس پر ایمان نہیں رکھتے۔ عابدہ پروین نے حال ہی میں کوک اسٹوڈیو کے سیزن 14 میں ریلیز ہونے والے اپنے کلام ’تو جھوم‘ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’زلفی صاحب نے اس میں اپنا دل و جان لگایا ہے، زلفی نے اس کے راگ کو پاکیزگی اور گرمجوشی کے ساتھ پیش کیا ہے‘۔
اُنہوں نےگلوکارہ نصیبو لال کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ’اُن کے ساتھ نصیبو لال کو بھی اس پرفارمنس کا حصّہ بنانا بھی ایک اچھا خیال تھاکیونکہ نصیبو لال بھی اُن کی طرح پرانی ہے اور بہت اچھا گاتی ہیں‘۔اُنہوں نے کوک اسٹوڈیو کے ساتھ کام کرنے کے اپنے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ’سب سے پہلے آپ کو اپنے آپ کو پہچاننا چاہیے کیونکہ اس کے بغیر آپ کو کوئی بھی کسی طرح کا موقع فراہم نہین کرسکتا‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’کوک اسٹوڈیو کے گزشتہ سیزن میں حیات اور سٹرنگز دونوں کے ساتھ کام کرنے کے بعد، وہ سمجھ گئی ہیں کہ بنانے والے ان کی موسیقی کو بہتر جانتے ہیں‘۔
عابدہ پروین نے مزید کہا کہ’ہر میوزک ڈائریکٹر اپنے وژن کے ساتھ آتا ہے، ان کے دل میں ایک دھن ہوئےجسے وہ زندہ کرنا چاہتے ہیں اور جب وہ بہت سارے لوگوں کو ایسا کرنے کے لیے اکٹھا کرتے ہیں، تو یہ بہت سے لوگوں تک پہنچ جاتا ہے‘۔اُنہوں نے زلفی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ’ زلفی کا انداز اور آواز منفرد ہے، یہ آپ کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے‘۔اُنہوں نے کہا کہ ’اسٹوڈیو، محفل اور درگاہ میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے میں کوئی خاص فرق نہیں ہے‘۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ’ بزرگانِ دین کا کلام جہاں بھی پڑھا جاتا ہے وہ جگہ درگاہ بن جاتی ہے‘۔ان کا کہنا ہے کہ ’اللہ ہر دل میں موجود ہے، ہم اس سے بات کرنے کے لیے جگہیں بدلنے کی ضرورت نہیں ہے‘۔تصّوف کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے یا نہیں، عابدہ پروین کواس کی کوئی پروا نہیں۔
لیکن وہ اس بات سے اتفاق کرتی ہے کہ تصّوف اور لالچ کبھی بھی ساتھی نہیں ہو سکتے۔اُنہوں نے کہا کہ’وہ پیسے کے لیے گائیکی نہیں کرتی، اُن کے کسی بھی پلیٹ فارم پر ہونے کا مقصد خدا کے پیغام کو پھیلانا ہے‘۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ’ٹیلی ویژن کی بڑی بات یہ ہے کہ یہ ہر گھر میں ہے، ویسے تو ان کلاموں کو میڈیم کی ضرورت نہیں ہے، لیکن یہ سلسلۂ عمل لوگوں کےلیے چیزوں کو آسان بنانے کے لیے ہےتاکہ پیغام ان تک آسانی سے پہنچایا جاسکے‘۔عابدہ پروین نے مزید کہا کہ’ ہم اپنی مشکلات خود پیدا کرتے ہیں‘۔
اُنہوں نے کہا کہ ’ایک آدمی وہ ہے جو خدا سے محبت کرتا ہے، انسانیت کی حفاظت کرتا ہے اور اس کا پیغام آگے پہنچاتا ہے‘۔ اُن کا کہناہے کہ ’ہم سب خلیفہ(میسنجر) ہیں۔ جب انسان خلیفہ یا نائب بن جاتا ہے تو مرد اور عورت کا تصور غیر اہم ہو جاتا ہے۔ جنس پر جھگڑا کیوں؟‘عابدہ پروین کا خیال ہے کہ دنیا سے تشدد اور نفرت کو اجتماعی طور پر ختم کرنے کے لیے تمام جنسوں کو انسانیت اور تصّوف پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔عابدہ پروین نےکہاکہ’انسانیت، انسان کو مذہبی، صنفی، سیاسی اختلافات سےآگے بڑھ کر سوچنےمدد دیتی ہے‘۔ اُنہوں نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئےکہا کہ ’یہ بھی خدا کا طریقہ ہے وہ ان لوگوں کو بھی کھانا کھلانا بند نہیں کرتا جو اس پر ایمان نہیں رکھتے، وہ غیر جانبداری کو برقرار رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ نے خود انسانیت کی مثال قائم کی ہے‘۔