ہرجانہ کیس میں عمران خان پر حق جرح بحال کرنے کا تحریری فیصلہ
(قدرت روزنامہ)خواجہ آصف کا ہرجانہ کیس میں عمران خان پر حق جرح بحال کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ، تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کا حق جرح ختم کرنے کا فیصلہ خلاف قانون ہے، کالعدم قرار دیا جاتا ہے،حق جرح ختم کرنے کا فیصلہ شفاف ٹرائل کے طے شدہ اصولوں کے مطابق نہیں، ٹرائل کورٹ نے حق جرح ختم کرنے کا فیصلہ جلدبازی میں کیا، ٹرائل کورٹ نے فیصلہ کرتے وقت شفافیت کے لازمی اصولوں پر عمل نہیں کیا، ٹرائل کورٹ نے بغیر نوٹس جاری کیے عمران خان اور دیگر گواہوں پر حق جرح ختم کر دیا،خواجہ آصف کے رویے کی بنیاد کر ٹرائل کورٹ نے حق جرح ختم کرنے کا فیصلہ کیا،خواجہ آصف کے رویے کی بنیاد پر ٹرائل کورٹ نے حق جرح ختم کرنے کا فیصلہ کیا،
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پرسلام آبادہائیکورٹ نے خواجہ آصف کو جرح کا حق دے دیا ،خواجہ آصف کی عمران خان کے بیان پر جرح کے حق کی درخواست منظور کر لی گئی، عدالت نے حکم دیا کہ کیس کی روزانہ سماعت کی بنیاد پر مقرر وقت میں فیصلہ کیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو 2 ماہ میں فیصلہ کرنے کا کہہ دیتے ہیں، آرڈر پاس کریں گے، عدالت نے خواجہ آصف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ معاملے کو التوا میں کیوں ڈال رہے ہیں؟ آپ غیرضروری طور پر کیس کو لٹکا رہے ہیں، اس طرح غیرضروری کیسز سے احتیاط برتیں تو بہتر ہے،
عدالت نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیان پر جرح کرنا خواجہ آصف کا حق ہے، ٹرائل کورٹ کو چاہیے تھا اگلا دن جرح کیلئے رکھ لیتے، وکیل عمران خان نے عدالت میں کہا کہ ایک سال سے یہ عدالت میں نہیں آئے، عدالت نے کہا کہ 17دسمبر کو بیان ریکارڈ ہوا اسی روز کیسے جرح کا حق ختم کیا جاسکتا ہے؟ عدالت نے جرح کا حق دینے کے لیے خواجہ آصف کی درخواست منظورکرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو دو ماہ میں فیصلہ کرنے کا کہہ دیتے ہیں آرڈر پاس کریں گے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا کیس دائر کر رکھا ہے گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا تھا کہ ہتک عزت کایہ کیس کب سے زیر التوا ہے ، جس پر خواجہ آصف کے وکیل نے بتایا کہ یہ کیس سال 2012 سے چل رہا ہے