میں چل پھر نہیں سکتا لیکن پھر بھی اپنا کام کرتا ہوں ۔۔ جانیے پیدائشی طور پر معذور بچے کے بارے میں جو لاعلاج بیماری میں مبتلا ہے
لاہور (قدرت روزنامہ)معذور کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیئے۔ دنیا بھر میں ایسی بہت سے مثالیں موجود ہیں کہ معذور افراد اپنی ہمت اور دلیری سے بڑے بڑے کارنامے انجام دے جاتے ہیں۔ ایسی ہی مثال لاہور سے تعلق رکھنے والے صارم حسین کی ہے۔ جنہوں نے صرف 4 کلاس تک اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ یہ بچپن ہی سے ایک لاعلاج مرض میں مبتلا تھے جس کا دنیا بھر میں کوئی علاج اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔ اس کی کوئی دوا نہیں ہے۔صارم سب سے چھوٹا ہے۔ اس کی دو بڑی بہنیں ہیں۔ ایک بہن گونگھی اور بہری ہے جبکہ ایک بہن بالکل ٹھیک ہے۔ میرے والدین الحمداللہ بالکل نارمل ہیں۔ میں نے کبھی اپنا وقت ضائع نہیں کیا۔
میں ہمیشہ کچھ نہ کچھ سیکھنے کے لیے سوچتا ہوں اور ان لائن کلاسز کے ذریعے کورسز کرکے آگے بڑھ رہا ہوں۔ مجھے زندگی میں بہت سے مشکل حالات دیکھنے پڑے۔ میں بولنے میں بھی مشکل سے بات کر پاتا ہوں مجھے تکلیف ہوتی ہے لیکن پھر بھی میں ایک وہیل چیئر پر بیٹھ کر لوگوں کو کامیاب بنانے اور بنانے کے لیے آگے بڑھنے کی امید دیتا ہوں۔ جب میں اتنا سب کچھ کر سکتا ہوں تو باقی لوگ کیوں نہیں کرسکتے ہیں۔ میں اپنا یوٹیوب چینل چلاتا ہوں اور دیگر کام بھی کرتا ہوں۔ میرے ہاتھوں میں اتنی جان نہیں ہے کہ میں موبائل بھی بیٹھ کر استعمال کر سکوں۔ میں لیٹے لیٹے یہ سارے کام کرتا ہوں۔ میرے گھر والوں نے کبھی مجھے بوجھ نہیں سمجھا ہمیشہ مجھے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا۔