روسی صدر کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم بھی اسلامو فوبیا کے خلاف بول پڑے

اوٹاوا (قدرت روزنامہ) روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو بھی اسلامو فوبیا کے خلاف بول پڑے ۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا ناقابل قبول ہے، فل سٹاپ!۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ہمیں اس نفرت کو ختم کرنے اور کینیڈا میں مقیم مسلمانوں کے لیے اپنی کمیونٹیز کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے ، اس میں مدد کے لیے ہم اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی کاوشیں رنگ لا رہی ہیں اور اب اسلامو فوبیا کے خلاف اقوام عالم آواز اٹھا رہی ہیں ، روسی صدر کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم کی جانب سے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے ، اسلامو فوبیا کا مقابلہ اب کینیڈین حکومت کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے حضرت محمدﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو دیا گیا جواب دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا ، دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے اس حساس معاملے پر ان کا نقطہ نظر سمجھنے پر روسی صدر کا شکریہ ادا کیا کیوں کہ اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں روسی صدر ولادی میر پوٹن نے حضرت محمدﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں اور پھر اس شرمناک عمل کو اظہار رائے کی آزادی کہنے والوں پر تنقید کی ، روسی صدر نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پیغمبر محمدﷺ کی توہین مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی ہے اور یہ ان لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے جو اسلام کے ماننے والے ہیں۔

انہوں نے پیرس میں چارلی ہیبڈو میگزین کے ادارتی دفتر پر ہونے والے حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا ایسی باتیں انتہا پسندانہ سوچ میں اضافہ کرتی ہیں ، مذہب مخالفت اقدامات انتہا پسندانہ کارروائیوں کو جنم دیتے ہیں، فنکارانہ آزادی ‏ہونی چاہیے لیکن اس کی اپنی حدود ہیں ، اس دوران روسی صدر نے ان ویب سائٹس پر بھی تنقید کی جن پر دوسری عالمی جنگ میں مرنے والے روسیوں اور نازیوں کی تصاویر پوسٹ کی جاتی ہیں ۔
روسی صدر نے کہا کہ ایسی حرکات انتہاپسندی میں اضافہ کرتی ہیں ، ہمارا ملک روس ایک کثیر النسلی اور کثیرالمذہبی ملک کے طور پر ابھرا ہے ، اس لیے روسی ایک دوسرے کی روایات کا احترام کرتے ہیں، لیکن کئی ممالک میں ایسا احترام کم ہی پایا جاتا ہے۔