آپ لوگوں کو خود ہی سمجھ نہیں آ رہی کہ کیس آخر ہے کیا؟ سپریم کورٹ برہم
(قدرت روزنامہ)آپ لوگوں کو خود ہی سمجھ نہیں آ رہی کہ کیس آخر ہے کیا؟ سپریم کورٹ برہم
سپریم کورٹ میں راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبہ کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی
کیس کی تیاری نہ کرنے پر پنجاب حکومت کی قانونی ٹیم کی سپریم کورٹ میں سرزنش کر دی گئی،جسٹس اعجاز الاحسن نے نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں کیا غلطی ہے؟ آپ لوگوں کو یہ ہی علم نہیں کہ کیس ہے کیا؟ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے ایڈووکیٹ جنرل بغیر تیاری کے آئے ہیں،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت میں کہا کہ جس کیس میں فیصلہ دیا گیا پنجاب حکومت فریق نہیں تھی، عدالت نے کہا کہ مجموعی طور پر 18 درخواستیں تھیں ایک میں فریق نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا،
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتےہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنا مؤقف ہائیکورٹ میں پیش کیا تھا ،جسٹس اعجاز الاحسن نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس بات کریں، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت میں کہا کہ درخواستیں ماحولیاتی ایجنسی کی عوامی سماعت کیخلاف تھیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق منصوبے کیلئے زمینوں کا حصول بھی چیلنج کیا گیا تھا، صوبائی حکومت کے وکلا عدالت میں غلط بیانی نہ کریں،کیس کی تیاری اپنے چیمبر میں کیا کریں،ہر دو منٹ بعد آپکے کان میں کوئی سرگوشی کر رہا ہوتا ہے، آپ لوگوں کو خود ہی سمجھ نہیں آ رہی کہ کیس آخر ہے کیا
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 25 جنوری کو ریور راوی پراجیکٹ کے خلاف درخؤاستوں پر فیصلہ سنایا تھا، جسٹس شاہد کریم نے ریور راوی پراجیکٹ کے خلاف درخواستیں منظور کر لیں لاہور ہائیکورٹ نے روڈا ایکٹ کی بعض شقوں کو آئین سے متصادم قرار دے دیا لاہور ہائیکورٹ نے راوی اربن پراجیکٹ کو کالعدم قرار دے دیا لاہور ہائیکورٹ نے تمام ترقیاتی کام روکنے کا حکم دے دیا عدالت نے روڈا کو پنجاب حکومت سے حاصل کیا گیا قرض بھی واپس کرنے کا حکم دیا
واضح رہے کہ راوی ریوراربن پراجیکٹ دریائے راوی کی دونوں اطراف شمال مشرق سے جنوب مغربی رقبے پرتعمیرکیا جا رہا ہے جس کیلئے پہلے 44 ہزارایکڑ رقبہ مختص کیا گیا تھا جسے بعد میں 44 ہزارسے بڑھا کرایک لاکھ ایکڑ کردیا گیا۔
ریور راوی اربن پراجیکٹ پرتقریبا پانچ کھرب پاکستانی روپے خرچہ ہوگا جس کو بنانے کیلئے سب سے پہلے دریائے راوی پر46 کلومیٹر طویل جھیل بنائی جائے گی جس کے دونوں اطراف اس شہر کو بسایا جائے گا۔ اس جھیل پر6 بیراج تعمیرکئے جائیں گے اورساتھ ھی پانی کو صاف رکھنے کیلئے ویسٹ واٹرمینیجمنٹ سسٹم بھی بنایا جائے گا۔ اس جھیل میں نہ صرف بارش کے پانی کو اکٹھا کیا جائے گا بلکہ اسی جھیل سے لاہورشہرکا زیرزمین مسلسل خطرناک حد تک کم ہوتے پانی کی سطح کو بھی کنٹرول کیا جائے گا
راوی ریوراربن پراجیکٹ کا 70 فیصد رقبہ جنگلات و سرسبز ہریالی پرمنحصر ہوگا جو نہ صرف راوی ریوراربن بلکہ لاہورکو بھی ماحولیاتی آلودگی جیسے گرد وغباراورسموگ سے پاک رکھے گا جبکہ 30 فیصد رقبہ رہائشی و صنعتی ہوگا جو بارہ مختلف سیکٹرز پر مشتمل ہوگا اور ہرسیکٹرایک باقاعدہ شہر ہوگا جہاں صحت عامہ، درس و تدریس، صنعت و تجارت اورکھیل و تفریح سمیت ایک ایسا انسان دوست ماحول ہو گا جو نہ آنے والی نسلوں کی تعمیرکرے گا بلکہ صدیوں یاد رکھا جائے گا۔