میں تو غلاف کعبہ کو بھی لانا چاہتا تھا مگر ۔۔ جانیں اس پاکستانی کے بارے میں، جو گنبد خضرا اور کعبہ کے اندر کی چیزیں پاکستان لے آیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دنیا میں لوگوں کو مختلف قسم کے شوق ہوتے ہیں کسی کو منفردنظر آنے کا تو کوئی اپنی پسندیدہ چیز کو اکٹھی کرتا ہے۔ بہت سے لوگاپنے شوق کو پورا کرے کے لیے ایک منفرد راہ نکال لیتے ہیں۔ کہتے ہیں نا شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا ہے۔ اور پاکستانی اپنے شوق کو پورا کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ اس خبر میں بھی آپ کو ایک شخص کے بارے میں بتائیں گے جو گزشتہ 42 سالوں سے خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے تبرکات کو اکٹھا کر رہا ہے۔سعودی عرب میں یہ پاکستانی شہری مختلف چیزیں اکھٹی کرتے رہے ہیں، لیکن یہ چیزیں کوئی عام چیزیں نہیں ہیں بلکہ ان کا تعلق گنبد خضرا اورخانہ کعبہ سے ہے۔ اس پاکستانی شہری کے پاس گنبد خضرا میں کام کرنے والے ملازمین کے دستانے، گنبد کو رنگ کرنے والا برش، اور کئی ایسی چیزیں اپنے ساتھ سعودی عرب سے لے کر آیا ہے جو کہ ان مقدس مقامات کے قریب تھے۔ ان پاکستانی کے پاس مسجد نبوی میں سیکیورٹی اور رابطے کے لیے استعمال کیے جانیوالے ٹیلی فون بھی موجود ہیں،
یہ ٹیلی فون مسجد نبوی سیکیورٹی کے انتظامات کو بہتر بنانے میں مدد کرتے تھے۔ یہ ٹیلی فون اب اس پاکستانی نے بطور اہم چیز اپنے گھر میں سنبھال کر رکھی ہوئی ہے۔ اسی طرح یہ پاکستانی بتاتے ہیں کہ جب کعبہ کی چھت کو تبدیل کیا جا رہا تھا تو اس وقت جبل کعبہ کو بھی تبدیل کیا جا رہا تھا، میرے کچھ دوست تھے جو اس کام کو سرانجام دے رہے تھے۔ میں نے ان سے کہہ کر کچھ پھتر منگوا لیے تھے۔ اگرچہ کعبہ کے فرش سے نکالا گیا پتھر سمندر برد کر دیا گیا تھا مگر کچھ پتھر مجھے خوش قسمتی سے مل گیا تھا۔ اس پاکستانی نے اس پتھر کو سنبھال کر رکھا ہوا ہے، وہ اسے اپنے ساتھ پاکستان لے آئے تھے، یہ پتھر خانہ کعبہ کے اندر کا پتھر ہے۔ یہ وہ خوش قسمت پاکستانی ہے جسے کعبہ کے اندر کی مٹی کو اپنے پاس رکھنے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ مٹی سفید رنگ کی اور یہ مٹی اس حد تک شفاف معلوم ہوتی ہے کہ محسوس ہی نہیں ہو رہا ہے۔ کعبہ خانہ کے اندر کے ستون کی لکڑی بھی اسی پاکستانی نے اپنے پاس کئی سالوں سے سنبھال کر رکھی ہے جبکہ کعبہ کے چھت کی لکڑی بھی ان کے پاس موجود ہے جسے انہوں نے خاص دھیان کے ساتھ اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔ کعبہ کے اندر سے نکالا گیا سیسہ مبارک بھی اس پاکستانی کے پاس موجود ہے۔ ان کے اس منفرد کمرے میں ایک ایسا پتھر بھی موجود ہے جو کہ ھضرت عبداللہ بن زبیر کی جانب سے کعبہ میں ایک پپتھر رکھا گیا تھا، یہ پتھر کعبہ کی بنیادوں میں رکھے گئے پتھروں میں سے ایک ہے۔ ان کے پاس آقائے دو جہاں ﷺ کی اونٹنی کے قدم کے نشان والا پتھر بھی موجود ہے۔ پرانے نایاب سکے بھی ان کے پاس موجود ہیں۔ جبکہ ان کے پاس وہ رنگ کرنے والے برش بھی ہیں جس سے گنبد خضرہ کو رنگ کیا جاتا تھا۔ ان کے پاس 300 سال پرانے قرآن مجید بھی موجود ہیں جبکہ انہوں نے آقائے دوجہاں ﷺ کی جانب سے مختلف بادشاہوں کو لکھوائے گئے خط بھی اسکین کرا کر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ پاکستان ہر سال چھٹیاں منانے پاکستان آتے اور اپنے ساتھ بیگ میں یہ چیزیں رکھ کر لے آتے، ان کی محبت اور شوق کا یہ عالم ہے کہ ایک وسیو کمرہ انہوں نے اسی لیے مختص کر دیا ہے۔ یہ ان پاکستانیوں میں شامل ہیں جنہیں یہ سعادت حاصل ہوئی ہے۔