اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق وزیراعظم اور سینٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی نے اپوزیشن لیڈر کی نشست سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا . ان کا کہنا ہے کہ وہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہنا چاہتے لہذا اپنی پارٹی کو استعفیٰ دے دیا ہے .
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں نےاستعفیٰ اپنی جماعت کو جمع کرا دیا ہے کہ میں قائد حزب اختلاف نہیں رہوں گا .
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چیئرمین اوراسپیکر ہاؤس کی نمائندگی کرتےہیں، حکومت کی نہیں، اسپیکر اور چیئرمین کاکردار غیر جانب دارانہ ہونا چاہیے . یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بل پر ووٹنگ کے دوران 30منٹ کیلئے سینیٹ اجلاس ملتوی کیاگیا، لگتا ہے جیسے چیئرمین سینیٹ حکومت کی سہولت کاری کررہے تھے .
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار چیئرمین سینیٹ کو ووٹ دینا پڑا، چیئرمین سینیٹ کو ووٹ نہیں دینا چاہیے تھا . یوسف رضا گیلانی نے یہ بھی کہا کہ آدھی رات کو سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری کرنا مناسب نہیں تھا، ایجنڈے میں یہ بھی نہیں لکھا تھا کہ اسٹیٹ بینک کا بل پیش کیا جائے گا، اتنے اہم ایجنڈا کے لیے موقع ملنا چاہیے تھا . سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملکی لیول کے اہم معاملے پر اعتماد میں لیا جاتا ہے لیکن نہیں لیا گیا، بل کمیٹی کو بھی نہیں بھیجا گیا، کمیٹیاں اس لیے بنائی گئی ہیں تاکہ وہاں بحث ہو .
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چیئرمین اور اسپیکر ایوان کے کسٹوڈین ہوتے ہیں،حکومت کے نہیں، 27 جنوری کو ایجنڈا میرے اسٹاف کو رات 11 بج کر 50 منٹ اور میرے گھر1 بجے پہنچا . انہوں نے کہا کہ بل پر ووٹنگ پر 30 منٹ کے لیے چیئرمین نے اجلاس ملتوی کیا، آپ نے حکومت کو سہولت دی اپوزیشن کو نہیں، صدر وفاق کی علامت ہے،صدر کو تحفظ حاصل ہے . یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مجھے کہا گیا سوئس حکام کو خط لکھیں، میں نے آئین پر عمل کیا اورعہدے سے ہٹ گیا .
یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ یہاں پربیٹھے ہوئے وزرا کچھ کہیں گے تو وہ میرے لیے اعزازکی بات ہوگی، وہ وزرا جو ایک پارٹی چھوڑکر دوسری میں چلے جاتے ہیں وہ کہتے ہیں میں نے حکومت کی مدد کی جبکہ کریڈٹ تو چیئرمین سینیٹ آپ کو ملنا چاہیے مجھے نہیں، دھاندلی ہورہی ہے اور دھاندلی نہیں ہونی چاہیے .
واضح رہےکہ سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر اپوزیشن کو ایک ووٹ سے شکست ہوئی تھی اور اس دوران ایوان میں یوسف رضا گیلانی کی عدم حاضری پر اپوزیشن کی بعض جماعتوں نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا جبکہ حکومتی وزراء نے یوسف رضا گیلانی کا شکریہ ادا کیا تھا .
. .