ظاہر جعفر کی امریکی سفارتکار سے ملاقات، اسلام آباد پولیس کا ردِعمل آ گیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کی امریکی سفارتکار سے ملاقات کی تردید کر دی ہے . تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز بتایا گیا تھا کہ امریکا نے ملزم ظاہر جعفر کو کسی بھی قسم کی قانونی مشاورت فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے .

امریکی سفارت خانے کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ کسی بھی ملک میں امریکی شہری وہاں کے قانون کے تابع ہوتے ہیں، کسی دوسرے ملک میں اپنے شہریوں کی گرفتاری پر ان کو کسی قسم کی قانونی مشاورت فراہم کرتے ہیں اور نہ ہی عدالتی کارروائی کا حصہ بنتے ہیں . کسی ملک میں امریکی شہری کی گرفتاری کی صورت میں سفارتخانہ ان کی صحت سے متعلق معلوم کرتا ہے اور وکلا کی فہرست بھی فراہم کرتا ہے، لیکن کسی قسم کی قانونی مشاورت یا عدالتی کارروائی میں حصہ نہیں لیتا . اس سے قبل منگل کی صبح خبر سامنے آئی تھی کہ ظاہر جعفر سے امریکی سفارتخانے کے عملے نے کل ملاقات کی تاہم اسلام پولیس نے ملاقات کی تردید کر دی ہے . وفاقی پولیس نے امریکی سفارتخانے کے ٹویٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر سے کسی سفارتکار کی ملاقات نہیں ہوئی . ملاقات کا تاثر دینے کی کوشش بے بنیاد ہے . ایس ایس پی انویسٹی گیشن عطاالرحمان نے بتایا کہ ملزم سے ملاقات کی کسی کو اجازت نہیں اور نہ ہی فی الحال کسی کو ملنے دیا جا سکتا ہے . واضح رہے کہ ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا امریکی سفارتخانے نے پولیس سے ملزم سے ملاقات کی درخواست کی تھی کیونکہ ظاہر جعفر امریکہ اور پاکستان کی دوہری شہریت رکھتا تھا . افسران نے بتایا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران نے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور ملاقات کے لیے سفارت خانے کے عملے کو اجازت دی جو ایک سینئر پولیس آفیسر کے دفتر میں ہوئی . رپورٹ کے مطابق ملاقات کے پہلے مرحلے کے دوران سفارتخانے کے عملے نے پولیس کے دو سینئر افسران کی موجودگی میں ملزم سے ملاقات کی . بعدازاں دوسرے مرحلے میں ملاقات پولیس افسران کی عدم موجودگی میں ہوئی . رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک پولیس افسر نے سفارتخانے کے عہدیداروں کو اس کیس میں اب تک ہونے والی پیشرفت سے آگاہ بھی کیا . عہدیداروں نے بتایا کہ بعد ازاں ملزم کو کوہسار تھانے کے لاک اپ میں منتقل کردیا گیا تھا . امریکی سفارتخانے کی ترجمان ہیتھر ایٹن نے ملاقات کی تفصیلات کے لیے رابطہ کیے جانے پر کہا کہ رازداری کے خدشات کی وجہ سے اس کیس پر تبصرہ نہیں کرسکتی . جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا سفارت خانہ اس معاملے کی پیروی کررہا ہے یا کسی اتھارٹی سے رابطے میں ہے؟ تو انہوں نے اس حوالے سے بھی کوئی معلومات دینے سے انکار کر دیا . رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انسپکٹر جنرل پولیس قاضی جمیل الرحمٰن، ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (آپریشن) افضال احمد کوثر اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (انوسٹی گیشن) عطا الرحمٰن سے بھی اسی نوعیت کے سوالات کیے گئے تاہم انہوں نے اس ملاقات کے ہونے سے نہ انکار کیا اور نہ ہی اس کی تصدیق کی . . .

متعلقہ خبریں