اسلام آباد/ لندن(قدرت روزنامہ)آزاد کشمیر میں شکست کے بعد مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کے درمیان اختلافات و تقسیم شدت اختیار کر گئی ہے اور ویڈیو کانفرنس پر ہونے والے ایک اجلاس میں (ن) لیگ کے قائد نواز شریف اتنے برہم ہوئے کہ اجلاس ہی ادھورا چھوڑ کر چلے گئے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ویڈیو لنک پر ہونے والے اجلاس میں مریم نواز اور شہباز شریف کے درمیان بھی جھڑپ ہوئی ،شہباز شریف نے دھاندلی کے ٹھوس شواہد کے بغیر دھرنا دینے یا احتجاج کی طرف جانے کی بھی مخالفت کردی،ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد
کشمیر کے الیکشن میں عبرت ناک شکست پر نواز شریف بہت زیادہ برہم ہیں اور الیکشن کے بعد ہونے والے ایک فیملی اجلاس میں اس معاملے پر بہت زیادہ گرما گرمی ہوئی کہ شکست کا ذمہ دار کون اور اصل وجوہات کیا ہیں ،ذرائع نے دعوی کیا کہ اجلاس میں نواز شریف کے علاوہ اسحاق ڈار ،شہباز شریف ،مریم نواز اور حمزہ شہباز شریف موجود تھے ،صدر ن لیگ شہبازشریف اور اور حمزہ کا موقف تھا کہ چونکہ تمام تر انتخابی مہم مریم نواز نے چلائی ان کو سائیڈ لائن کیا گیا تھا اور جو بیانیہ مریم نواز لیکر چلیں اس کو آزاد کشمیر کی عوام نے پسند نہیں کیا ہمارا فوکس عمران خان کی پالیسیاں ہونے چاہئیں تھا مگر ہم نے قومی سلامتی کے اداروں کو بھی نشانہ بنایا اور اگر ہم اس بیانیہ کے ساتھ عام انتخابات میں گئے تو پھر پنجاب سے بھی ہمیں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ مہاجرین کی پاکستان میں 11 نشستیں تھیں ان سے بھی 9 نشستیں تحریک انصاف لے اڑی اور ن لیگ کے گڑھ لاہور، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ سے ہمیں شکست ہوئی ،مریم نواز نے شکوہ کیا کہ ان کے چچا شہباز شریف اور حمزہ نے انہیں تنہا چھوڑ دیا اگر یہ دونوں میرے ساتھ ملکر انتخابی مہم چلاتے تو نتائج مختلف ہوتے . اس پر حمزہ شہباز نے اتفاق نہیں کیا جبکہ نواز شریف نے بھی شہباز شریف کے اس موقف سے اتفاق نہ کیا کہ ن لیگ کے ووٹ کو عزت دو کے بیانیے پر قائم رہنے اور اسٹیبلشمنٹ کو ہدف بنانے کی بناء پر شکست ہوئی ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کا اختتام خوشگوار انداز میں نہیں ہوا بلکہ دوران اجلاس ہی اٹھ کر چلے گئے ،دوسری طرف شہباز شریف نے راجہ فاروق حیدر کو ہدایت کی ہے کہ وہ دھاندلی کے شواہد مکمل دستاویزات کے ساتھ انہیں بھجوائیں جو کہ پارٹی میٹنگ میں رکھے جائیں گے پھر اس کے بعد دھرنے اور احتجاج کا فیصلہ کیا جائیگا .