ایسی غذائیں کھانے سے گریز کریں کیونکہ۔۔۔ماہرین طب نے متاثرہ افراد کوخبر دار کردیا

لاہور(قدرت روزنامہ) عام طورالرجی کا شکار لوگ موسم کی خرابی کو اس کی وجہ قرار دیتے ہیں لیکن ماہرین طب کا کہنا ہے کہ الرجی کی وجہ صرف موسم نہیں بلکہ کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جن کو کھانے سے الرجی ہوجاتی ہے ان میں چند ایسی غذائیں شامل ہیں جو عام طور پر شوق سے کھائی جاتی ہیں لیکن بہت سے لوگوں میں الرجی کا باعث بن جاتی ہیں . مونگ پھلی: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی 0.4 فیصد سے لے کر 0.6 فیصد لوگوں کو متاثر کرتی ہے جس سے ہونے والی الرجی غذائی نظام، جلدی اوردمہ جیسی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے .

سویا بین: سویا بین میں فیٹو ایسٹروجن اور فائبر کی کی بڑی مقدار میں موجودگی الرجی کا باعث بنتی ہے اور جو پیٹ میں گیس، منہ سوجن، پیٹ میں سوزش، پیٹ کا درد اور ہیضہ کا باعث بنتا ہے . سبزیاں: ماہر طب کے مطابق گاجر، پالک، گوبھی، پیاز، ادرک، پھول گوبھی، آلو اور کدو ایسی سبزیاں ہیں جو الرجی کا باعث بن سکتی ہیں

ان سے جلد پر لال نشان، پیٹ کا درد اور گیس جیسی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں . پھل: اسی طرح اسٹرابری، کیلا، مالٹا اور انگور بھی کچھ لوگوں میں الرجی کا باعث ہوسکتے ہیں کیوں کہ ان میں ترش پن ہوتا ہے اس لیے ان سے عام طو پر اٹوپک الرجی ہو سکتی ہے . گندم کا آٹا: گندم کا آٹا بھی کچھ لوگوں میں الرجی کی وجہ بن سکتا ہےاس سے سیلک یا شکم میں سوزش جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں . سیلک انسانی جسم میں موجود چھوٹی آنت کو متاثر کرتی ہے اور اس کو اہم غذائی اجزا کو جذب کرنے کی صلاحیت سے محروم کردیتی ہے یہ الرجی جو اورگیہوں میں بھی موجود ہوتا ہے . گائے کا دودھ: گائے کے دودھ میں پروٹین کیسین اور بٹا لیکٹو گلوبن نامی الرجی عناصر موجود ہوتے ہیں

جس کی وجہ سے کچھ لوگوں میں گردے کی تکلیف ہوسکتی ہے اس سے دیگر الرجی ری ایکشن میں پیٹ کا درد اور پیچس ہوسکتے ہیں . انڈے: کچھ لوگوں میں انڈے کھانے سے الرجی ری ایکشن ہوجاتا ہے جس سے جلدی بیماری کوٹا نیوس ہوسکتی ہے . مچھلی اور گوشت: مچھلی اور گوشت کھانے سے انفیکشن اورٹیکیریا، آنتوں کا درد اور کچھ کیسز میں دمہ جیسی بیماریاں ہوسکتی ہیں . کولڈ ڈرنکس اور جوسز: کولڈ ڈرنکس اور جوسز کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزا الرجی کا باعث بن سکتے ہیں جس سے پیٹ کا درد اور گیس جیسی بیماریاں ہو سکتی ہیں . ڈاکٹرز کا کہنا ہے جن لوگوں کو ان غذاوں سے الرجی ہوتی ہے وہ ان کے استعمال سے گریز کریں .

. .

متعلقہ خبریں