منحرف ارکان ضمیر فروش ، بلیک میل نہیں ہوں گا: وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیراعظم عمران خان نے منحرف ارکان کو ضمیر فروش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلیک میل نہیں ہوں گا۔وزیراعظم کی زیر صدارت ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران وزیراعظم نے اجلاس میں گفتگو کی۔
اجلاس کے دوران وزیر داخلہ شیخ رشید کی سندھ میں گورنر راج کی تجویز پر وزیراعظم خاموش رہے، ترجمانوں نے نمبر گیم پر مختلف سوالات کیے۔وزیراعظم نے منحرف ارکان کو ضمیر فروش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اچھا ہوا ضمیر فروش بے نقاب ہو گئے، اپوزیشن کی اس چال کے باوجود تحریک عدم اعتماد ہم جیت رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تسلی رکھیں جیت ہماری ہو گی، کسی طور پر بھی اپنے نظریے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، ان حرکتوں سے بلیک میل نہیں ہوں گا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کی، ملاقات میں وزیراعظم نے قانونی ٹیم کو منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے منحرف ارکان پارلیمنٹ کے خلاف قانونی و آئینی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔جس کے لیے سپیکر کو باقاعدہ لکھا جائے گا۔ اُدھر وزیراعظم عمران خان نے کل اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں سینئر وزرا شرکت کریں گے، شرکت کرنے والوں میں شاہ محمود قریشی، فواد چودھری، پرویز خٹک سمیت دیگر سینئر پارٹی اہلکار شرکت کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کراچی ٹیسٹ ڈرا کرنے پر قومی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں میچ دیکھ نہیں سکا کیونکہ میں میچ فکسنگ کے خلاف ایک اور محاذ پر لڑ رہا ہوں جہاں میرے کھلاڑیوں کو للچانے کے لیے بڑی بڑی رقوم کی پیشکش کی جا رہی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ بابر اعظم کو مبارکباد جنہوں نے شاندار کیپٹن اننگز کھیل کر اور بیٹنگ کا عمدہ مظاہرہ کر کے پاکستان نے میچ میں بہترین انداز میں واپسی یقینی بنائی۔
انہوں نے اس بہترین کاوش پر پوری ٹیم بالخصوص عبداللہ شفیق اور محمد رضوان کو بھی مبارکباد دی۔عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے میچ نہیں دیکھ سکا کیونکہ میں میچ فکسنگ کے خلاف ایک اور محاز پر لڑ رہا ہوں اور میرے کھلاڑیوں کو للچانے کے لیے بڑی بڑی رقوم کی پیشکش کی جا رہی ہے۔سندھ ہاؤس میں موجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 12 اراکین قومی اسمبلی کے نام سامنے آ گئے ہیں۔
سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی اراکین اسمبلی میں فیصل آباد سے راجہ ریاض، نواب شیر وسیر، مظفر گڑھ سے باسط سلطان بخاری، پشاور سے نور عالم خان، ملتان سے رانا قاسم نون، وجیہہ اکرم، احمد حسین ڈیہڑ، بہاولنگر سے غفار خان وٹو، راجن پور سے ریاض مزاری، ڈی جی خان سے خواجہ شیراز، حیدر آباد سے نزہت پٹھان، تھر سے رمیش کمار شامل ہیں۔واضح رہے کہ 8 مارچ کو اپوزیشن ارکان نے اسپیکر آفس میں وزیراعظم کیخلاف تحریک جمع کرائی ہے۔ تحریک قومی اسمبلی کی کل رکنیت کی اکثریت سے منظور ہو جانے پر وزیر اعظم اپنے عہدے پر فائز نہیں رہ سکیں گے۔ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 172 ووٹ درکار ہیں۔
متحدہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے اتحادی جماعتوں کے ممبران اسمبلی کونشانے پر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر اپوزیشن حکومتی اتحادیوں جماعتوں کے 10 ارکان لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو تحریک کامیاب ہو جائے گی۔
قومی اسمبلی میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کو اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ ان اراکین میں پاکستان تحریک انصاف کے 155 اراکین، ایم کیو ایم کے 7، بی اے پی کے 5، مسلم لیگ ق کے بھی 5 اراکین، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کے ایک رکن حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔
دوسری جانب حزب اختلاف کے کل اراکین کی تعداد 162 ہے۔ ان میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 اراکین، متحدہ مجلس عمل کے 15، بی این پی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ اس کے علاوہ 2 آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔