دن میں زیادہ وقت تک سونا الزائمر کی ابتدائی نشانی ہوسکتی ہے، تحقیق
امریکا (قدرت روزنامہ)دوپہر کی نیند یا قیلولہ صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے مگر اس کا دورانیہ زیادہ ہونا دماغ کے لیے تباہ کن ہوسکتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کو زیادہ وقت تک سونا الزائمر امراض کا باعث بن سکتا ہے۔اس تحقیق میں قیلولے کے وقت میں بتدریج اضافہ ہونا اور دماغی تنزلی یا الزائمر کا شکار ہونے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
محققین کے خیال میں دوپہر کے وقت زیادہ وقت تک سونا دماغی تنزلی کا باعث بننے کی بجائے اس کی ابتدائی انتباہی علامت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بڑھاپے کی جانب سے سفر کی رفتار تیز ہونے کا اشارہ ہوسکتا ہے، خاص طور پر اگر آپ دوپہر کو سونے کے عادی نہیں مگر اچانک دن میں زیادہ غنودگی محسوس کرنے لگے ہیں، تو یہ دماغی صحت کی تنزلی کی علامت ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کا جائزہ کئی سال تک لیا گیا جن کی اوسط عمر 81 سال تھی۔ہر سال ان افراد کو ایک ڈیوائس پہنا کر 14 دن تک ان کی نقل و حرکت کو ٹریک کیا جاتا جبکہ صبح 9 سے شام 7 بجے تک کسی قسم کی سرگرمی نہ ہونے کو قیلولہ قرار دیا جاتا۔
ان افراد کی ذہنی صلاحیتوں کی جانچ پڑتال بھی ہر سال کی جاتی تھی اور تحقیق کے آغاز میں 76 فیصد افراد ذہنی طور پر مکمل صحت مند تھے، 20 فیصد میں معمولی تنزلی جبکہ 4 فیصد الزائمر امراض کے شکار تھے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد مکمل طور پر صحت مند تھے ان میں ہر سال اوسطاً روزانہ قیلولے کا وقت 11 منٹ بڑھتا رہا۔یہ شرح معمولی تنزلی کا سامنا کرنے والے افراد میں 24 منٹ جبکہ الزائمر کے مریضوں میں لگ بھگ 68 منٹ دریافت ہوئی۔
مجموعی طور پر جو افراد دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ وقت قیلولہ کرتے تھے ان میں الزائمر امراض کا خطرہ اس سے کم وقت تک سونے والوں میں 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔دماغی تنزلی یا ڈیمینشیا کا سامنا کرنے والے افراد میں نیند کی عادات غیرمعمولی ہوتی ہیں بے خوابی، رات کے وقت ناقص نیند ان میں عام مسائل ہوتے ہیں۔
مگر اس نئی تحقیق میں دن کے وقت سونے اور دماغی تنزلی کے درمیان تعلق کو ثابت کی گیا ہے۔محققین نے بتایا کہ دن کے وقت غنودگی کا احساس بڑھنا اس بات کی ابتدائی نشانی ہوسکتی ہے کہ دماغ میں تبدیلیاں آرہی ہیں جو ڈیمینشیا کی جانب لے جاسکتی ہیں۔
مگر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا کوئی واضح حیاتیاتی میکنزم نہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دوپہر کی نیند الزائمر کا باعث بن سکتی ہے، بس یہ خیال رکھیں کہ اس کا وقت مختصر ہو۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل الزائمر اینڈ ڈیمینشیا میں شائع ہوئے۔