لندن (قدرت روزنامہ) خفیہ اثاثوں کا پتہ لگانے والے ادارے براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی نے کہا ہے کہ نواز شریف کرپٹ نہیں، ان پر لگائے گئے الزامات پر معافی مانگتا ہوں، دو ھائیوں سے نواز شریف کے خلاف احتساب کے نام پر نشانہ بنانے کی کارروائیوں کا حصہ بننے پر شرمسار ہوںلوٹی گئی دولت کے حوالے سے تحقیقات میں نواز شریف یا ان کی فیملی کا ایک روپیہ بھی نہیں ملا . موسوی کامزید کہنا تھاکہ حکومت پاکستان بدعنوانی کے خلاف کاوشوں کی بجائے مخالفین کو نشانہ بنانے میں دلچسپی سے مایوسی ہوئی، حکومت پاکستان کا مجھ سے براہ راست رابطہ تھا،
مشیر احتساب شہزاد اکبر کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں، وزیراعظم عمران خان، منسٹر شپنگ اینڈ پورٹس علی زیدی کے ذریعے مجھ سے رابطے میں تھے، علی زیدی سے بات چیت کے شواہد اور گواہان موجود ہیں، ایک موقع پر علی زیدی نے پوچھا کہ کیا شہزاد اکبر کرپٹ ہے اور کیا وہ اپنے لئے پیسے کمانا چاہتا ہے، میں نے واضح کیا کہ بغیر ثبوت کے میں کسی پر الزام نہیں لگاتا .
تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس کاوے موسوی نے حکومت پاکستان سے ہائی کورٹ کے توسط سے 30 ملین ڈالر وصول کئے تھے، اسی کیس پر حکومت پاکستان کے قانونی کارروائی پر مجموعی طور پر 65 ملین پاؤنڈ کے اخراجات اٹھے تھے، جنرل مشرف کے دور میں براڈ شیٹ کو سیاستدانوں اور دیگر پاکستانیوں کی خفیہ دولت کا پتہ لگانے کا کام سونپا گیا تھا .
کاوے موسوی کاکہناتھاکہ نیب کی طرف سے نواز شریف کے خلاف اسکینڈلز کا حصہ بنے پر معافی مانگنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں، 21 سالہ عالمی تحقیقات کے نتیجہ میں کہہ سکتا ہوں کہ نواز شریف پر کرپشن کے الزامات لگانے والے جھوٹے ہیں، نواز شریف، منظم سکینڈلز کا شکار بنے، حقائق بدلنے پر میرے خیالات بھی تبدیل ہوئے، ،کوئی شک نہیں کہ نیب نے سیاسی بنیادوں پر نواز شریف کے خلاف مقدمات بنائے، نیب کے ساتھ فراڈ کا ساتھ دینے پر نواز شریف سے معافی طلب کرنے پر کسی ہچکچاہٹ کا نہیں . انہوں نے مزید کہا کہ 22 برس قبل جنرل مشرف کی ہدایت پر پاکستان سے لوٹی گئی دولت کی تلاش شروع کی تھی، نیب کی نیت کچھ اور تھی، ہر موڈ پر تحقیقات کو سبوتاژ کیا گیا، نیب کا مقصد لوٹی ہوئی دولت برآمد کرنا نہیں بلکہ مخالفین کو نشانہ بنانا تھا، آزادانہ تحقیقات کے نتیجہ میں نواز شریف یا ان کی فیملی کی ایک روپیہ کی کرپشن بھی نہیں ملی،
2018 کے انتخابات کے موقع پر نواز شریف پر مشرق بعید بینک میں کئی ملین ڈالر رکھنے کے الزام میں کوئی صداقت نہیں تھی، یہ تسلیم کرنے میں حرج نہیں کہ دوسروں کی طرح ہم نے بھی نیب سے دھوکہ کھایا، میری ذاتی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ نواز شریف کے خلاف کے خلاف کرپشن کے الزامات مکمل فریب تھے . موسوی کا مزید کہنا تھاکہ محسوس ہوا کہ انھیں کرپشن کی رقم میں نہیں بلکہ حقائق کو مخالفین کے خلاف استعمال میں دلچسپی ہے، جلد واضح ہوگیا کہ نیب “ نااہل اور کرپٹ” ادارہ ہے، جو مخالفین کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ عمران خان کی حکومت کو کرپشن کی تحقیقات میں کوئی دلچسپی نہیں تھی، دوسروں کی طرح عمران خان نے مجھے بھی مایوس کیا ہے، نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف کو کلین چٹ دی کیونکہ ان کے خلاف شواہد کی شدید کمی تھی . یادرہے کہ فروری 2021 کو براڈ شیٹ نے شریف فیملی کو 4.5 ملین روپیہ بھی ادا کئے تھے، براڈ شیٹ نے نیب کے خلاف کیس میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو اٹیچمٹ کی درخواست دے تھی، بعد میں براڈ شیٹ نے لندن ہائی کورٹ سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو اٹیچ کرنے کی درخواست واپس لے کر قانونی اخراجات ادا کئے تھے، براڈ شیٹ کی درخواست کے بعد حسین نواز نے براڈ شیٹ کے خلاف کیس دائر کردیا تھا .
. .