کوئٹہ (قدرت روزنامہ) بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے کہا ہے کہ بجٹ اس طرح تیار کیا جائے کہ اس کے ثمرات معاشرے کے کمزور طبقہ تک پہنچیں، بجٹ عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھ کے بنایا جائے اور تمام ضلعوں میں یکساں ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں،بلوچستان اسمبلی کا اجلاس منگل کو ایک گھنٹہ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا ، اجلاس میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے قبل از میزانیہ بحث کا آغاز کرتے ہوئے قبل از میزانیہ بحث کے اہتمام کو خوش آمد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن گزشتہ تین بجٹ میں یہاں منتخب عوامی نمائندوں کو نظر انداز کرکے نہ صرف ان کی توہین کی گئی بلکہ من پسند لوگوں کو نوازا گیا ، تاہم موجودہ حکومت نے چند ماہ میں اپوزیشن کے حلقوں کی جانب بھی توجہ دئے کر خوش آئند اقدام کیا ہے جس پر صوبائی حکومت کو سراہتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اب جبکہ آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے میں بہت کم وقت رہ گیا ہے اور بلدیاتی اداروں کی عدم موجودگی میں ارکان صوبائی اسمبلی کی ذمہ دایوں میں اضافہ ہوگیا ہے تو ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ منتخب عوامی نمائندئے اپنے اپنے حلقوں کے مسائل اجاگر اور ضروریات کی نشاندہی کریں نہ صرف بلکہ ارکان صوبائی اسمبلی جو پورئے صوبے کی نمائندگی کرتے ہیں عوامی وسائل صوبے کے کونے کونے میں درست استعمال کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ، اسی طرح بیوروکریسی پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ترقیاتی عمل کو موثر بنانے کے لئے کردار ادا کرئے ، انہوں نے کہا کہ اس وقت بدقسمتی سے بمشکل 30 سے 35 فیصد فنڈز درست استعمال ہوتے ہیں اگر 50 سے 70 فیصد فنڈز حقیقی معنوں میں استعمال ہوں تو صوبے میں ترقی آجائے گی ، اس کے لئے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈر اپنا اپنا کردار ادا کریں انہوں نے سوشل ویلفیئر اور امن و امان کے حوالے سے بھی تجاویز دیں ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ پری بجٹ اجلاس کا انعقاد خوش آئند ہے جو اپوزیشن کا گزشتہ تین سال سے مطالبہ بھی رہا ہے ، سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کے دور حکومت میں بجٹ میں غیرمنتخب لوگوں کو نواز کر منتخب نمائندوں کو نظر انداز کیا گیا ، ان کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف اپوزیشن نے صوبے میں تحریک چلائی اور جام کمال خان کے اپنے ساتھیوں نے بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیا ، انہوں نے کہا کہ رواں بجٹ کا پندرہ فیصد حصہ بھی صوبے میں خرچ نہیں ہوا خدشہ ہے کہ رواں سال گزشتہ سالوں کی نسبت زیادہ رقم لیپس ہوگی ، اسامیاں مشتہر ہونے کے باوجود تقرریاں نہیں کی جارہی ہیں . انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے حلقوں میں مداخلت کی جارہی ہے حالانکہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر یہ اعلان کیا تھا کہ ہر رکن اسمبلی اپنے حلقے کا وزیراعلیٰ ہوگا ، انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے مفادات کے برخلاف ہونے والے اقدامات کے خلاف آواز بلند کریں گے ، انہوں نے تجویز دی کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اپوزیشن کے وہ حلقے جنہیں گزشتہ حکومت میں نظرانداز کیا گیا تھا ان کے لئے خصوصی پیکج دیئے جائیں تاکہ وہاں پایا جانے والے احساس محرومی کا ازالہ ہوسکے ، انہوں نے کہا کہ میرا حلقہ کوئٹہ کے دیگر حلقوں سے زیادہ پسماندہ ہے مگر افسوس تین سال میں اس حلقے کیلئے صرف تیرہ کروڑ روپے بجٹ میں رکھے گئے ، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کی آدھی آبادی نواحی علاقوں میں رہائش پذیر ہے اس کے باوجود وہاں توجہ نہیں دی جارہی انہوں نے تجویز دی کہ کوئٹہ پیکج کے تحت مختص رقم بھی نواحی علاقوں میں عوام کی فلاح و بہوود پر خرچ کیا جائے تاکہ یہ علاقے کوئٹہ کے دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر آسکیں ، زمینوں کی سیٹلمنٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں کہا کہ موجودہ سیٹلمنٹ سے عوام مطمئن نہیں سیٹلمنٹ کا عملہ عوام کو مطمئن کرے ،پشتونخوامیپ کے نصراللہ زیرے نے کہا کہ بجٹ انتہائی اہم دستاویز ہے جس کے تحت ٹیکس آمدن اخراجات عوام کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں بجٹ میں فنڈز مختص اور ان کی منظوری دی جاتی ہے ، انہوں نے تجویز دی کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں لائیواسٹاک ، فشریز ، جنگلات ، زراعت ، صحت اور تعلیم کے شعبوں پر توجہ دی جائے ، ڈیمز کی تعمیر کیلئے رقم مختص کی جائے خشک سالی سے صوبے کی زراعت تباہ ہوچکی ہے کوئٹہ میں پانی کی سطح گررہی ہے 12 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں ان معاملات پر توجہ دی جائے ، انہوں نے کہا کہ سابق حکومت میں غیرمنتخب افراد کو میرے حلقے میں ایک ارب روپے دیئے گئے جبکہ ہم پر گاڑیاں چڑھائی گئیں .
انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت این ایف سی کے مد میں رقبے کے لحاظ سے بلوچستان کا حصہ لائے ، انہوں نے تجو یز دی کہ بلوچستان حکومت مالیاتی کمیشن تشکیل دے ، موٹر ویکل ٹیکس و لینڈ ریونیو کا نظام لایا جائے ، بارڈر ٹریڈ پر تو جہ دی جائے ،جمعیت علماءاسلام کے رکن زابد ریکی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے سلسلے میں قبل از میزانیہ بحث کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ پری بجٹ سیشن بلایا ہے اس سے قبل سابق حکومت میں ہمارے حلقوں کو مسلسل نظرانداز کیا گیا ، امید ہے موجودہ حکومت ہماری تجاویز کو بجٹ میں شامل کرکے صوبے کے پسماندہ علاقوں سے پسماندگی کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرے گی ، انہوں نے کہا کہ میرا حلقہ انتخاب میں کسی یونین کونسل میں گزشتہ تین سال کے دوران کوئی کام نہیں ہوا لیکن اس دوران غیرمنتخب افراد کو نوازا گیا جس کے نتیجے میں صرف کرپشن ہوئی ، انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں واشک کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ میں رقم مختص کی جائے ،جمعیت علماءاسلام کے رکن اسمبلی مکھی شام لعل لاسی نے کہا کہ ماضی میں بننے والی اسکیمیں زمین پر نظر نہیں آرہیں ایسی صورتحال کا سدباب کیا جائے چیک اینڈ بیلنس کے بغیر صورتحال جوں کی توں رہے گی ، بعد ازاں اجلاس 24 مارچ سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا .
. .