آرٹیکل 63 اے کی تشریح، ن لیگ نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ صدارتی ریفرنس قبل از وقت اور غیر ضروری مشق ہے . ن لیگ کے وکیل مخدودم علی خان نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائر صدارتی ریفرنس پر جواب جمع کروا دیا .

ن لیگ نے موقف اپنایا کہ آئین کا آرٹیکل 63 اے اور 95 واضح ہے . ن لیگ نے سپریم کورٹ کو تحریری جواب میں کہا ہے کہ ہر رکن کو ووٹ ڈالنے کا حق ہے .
ہر رکن اسمبلی کا کاسٹ کیا گیا ووٹ گنتی میں شمار بھی ہو گا . صدارتی ریفرنس قبل از وقت اور غیر ضروری مشق ہے . ن لیگ نے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہے،آئینی ترمیم کا نہیں . ن لیگ کی جانب سے جواب وکیل مخدوم علی خان نے جمع کروایا . اس سے قبل جے یو آئی اور سپریم کورٹ بار نے صدارتی ریفرنس کا تحریری جواب جمع کرا وایا .

سپریم کورٹ بار نے عدم اعتماد کی تحریک میں رکن پارلیمان کے ووٹ کے حق کو انفرادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ ڈالنا رکن قومی اسمبلی کا انفرادی حق ہے اور کسی سیاسی جماعت کا حق نہیں . سپریم کورٹ بار نے جواب میں کہا کہ آرٹیکل 95 کے تحت ڈالا گیا ہر ووٹ گنتی میں شمار ہوتا ہے . ہر رکن قومی اسمبلی اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے میں خود مختار ہے .
کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جا سکتا، عوام اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے نظامِ حکومت چلاتے ہیں . آرٹیکل 63 کے تحت کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے پہلے نہیں روکا جا سکتا . آرٹیکل 63 اے میں پارٹی ڈائریکشن کے خلاف ووٹ ڈالنے پر کوئی نااہلی نہیں . جبکہ جے یو آئی نے جواب میں کہا کہ پی ٹی آئی میں پارٹی الیکشن نہیں ہوئے، جماعت سلیکٹڈ عہدایدار چلا رہے ہیں جو آرٹیکل 63 سے کے تحت ووٹ ڈالنے نہ ڈالنے کی ہدایت نہیں کر سکتے .
اسپیکر کو اراکین کے ووٹ مسترد کرنے کا اختیار نہیں دیا جا سکتا اور آڑتیکل 63 اے پہلے ہی غیر جمہوری ہے . آزاد حیثیت سے جیت کر پارٹی میں شامل ہونے والوں کی نشست بھی پارٹی کی پابند ہو جاتی ہے . جواب میں مزید کہا کہ ریفرنس سے لگتا ہے کہ صدر، وزراعظم اور اسپیکر ہمیشہ صادق اور امین ہیں اور رہیں گے . پارٹی کے خلاف ووٹ پر تاحیات نااہلی کمزور جمہوریت کو مزید کم تر کرے گی . جے یو آئی نے کہا کہ لازمی نہیں کہ عدم اعتماد پو ووٹنگ سے پہلے ہی ریفرنس پر رائے گی جائے . کسی رکن کے خلاف نااہلی کا کیس بنا تو سپریم کورٹ تک معاملہ آنا ہی ہے .

. .

متعلقہ خبریں