ن لیگ شرمندگی کا ٹوکرا سر پر اٹھانے کی تیاری کرے، فیاض الحسن چوہان

لاہور (قدرت روزنامہ)فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ن لیگ شرمندگی کا ٹوکرا سر پر اٹھانے کی تیاری کرے۔وزیرِ جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ کے کل کے فلاپ ترین جلسے کے بعد رانا ثناء اللہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لیگی قیادت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، وزیراعظم عمران خان نے ایک گیند سے اپوزیشن کی تین وکٹیں اڑا دی ہیں، رانا ثناء اللہ خاطر جمع رکھیں، ترین گروپ، سردار عثمان بزدار اور چھینہ گروپ سمیت تمام ارکان ایک پیج پر ہیں۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ جمہوریت کی خاطر وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی قربانی سنہری حروف سے لکھی جائے گی، سردارعثمان بزدار کی قیادت میں پنجاب نے ہر شعبے میں بے مثال ترقی کی۔وزیرِ جیل خانہ جات پنجاب نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کی بطور وزیرِ اعلیٰ نامزدگی سے اپوزیشن کے چہروں پر مایوسی واضح ہے، پرویز الہٰی حکومتی اتحادیوں اور ن لیگ کے بیشتر ارکان کی حمایت سے باآسانی منتخب ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین، علیم خان اور دیگر ہم خیال گروپ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں متحد اور متفق ہیں، ن لیگ کو پنجاب میں ایک بار پھر شکست فاش سے دوچار ہونا پڑے گا۔فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ن لیگی قیادت شرمندگی کا ٹوکرا سر پر اٹھانے کی تیاری کرے۔واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ انتہائی گھٹیا پن ہے کہ منحرف ارکان پر پیسے لینے کا الزام ہے، اگر حکومت کے پاس ثبوت ہیں تو سامنے لائے جائیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اپوزیشن نے منحرف ارکان کے علاوہ بحیط 172 ارکان پورے کرلئے ہیں، جام کریم کی ضمانت ہوچکی ہے وہ ووٹنگ کے دن آجائیں گے، تین ووٹ ق لیگ کے ہمارے پاس ہیں، چار ووٹ بی اے پی کے بھی ہمارے پاس آچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 172 کا ہندسہ ہمارے پاس پورا ہوجاتا ہے، پی ٹی آئی کے ناراض لوگوں کی شاید ہمیں ضرورت نہ پڑے، ان میں سے بھی پانچ لوگ ایسے ہیں کہ جو آزاد منتخب ہوکر آئے وہ بھی ہمارے ساتھ ہیں، آزاد امیدوار پی ٹی آئی کو ہرا کر منتخب ہوئے تھے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ ق لیگ کے ووٹ اس لئے ملیں گے کہ سیکنڈلاسٹ ملاقات میں مونس الہی بھی موجود تھے، طارق بشیر چیمہ ق لیگ کے گروپ کی سربراہی کریں گے، مونس الہی کو کہا تھا آپ وزارت اعلیٰ سے نیچے آجائیں یہ ہمارے لئے بہت مشکل ہے، جس پر مونس الہی نے کہا اگر وزارت اعلی نہیں ملتی تو ہم خاموش رہیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ آخری ملاقات میں ہم نے ق لیگ کی بات کو مانا، آج بھی ن لیگ کا ہر فیصلہ نواز شریف کی اپروول سے ہورہا ہے، ق لیگ کے ساتھ بات ہوگئی تھی اور اس کے بعد دعائے خیر ہوگئی، جس پر چوہدری پرویز الہی نے کہا یہ اگر حکومت کو پتہ چل گئی تو وہ اسمبلی توڑ دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس لئے آپ کل ہی عدم اعتماد جمع کروادیں، چوہدریوں کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے، پی ٹی آئی آپ کو وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں بنا سکتی، علیم خان گروپ کے پاس تیس سے چالیس اراکین ہیں، وہ لوگ عمران خان کے مقرر کردہ نمائندے کیخلاف ووٹ دیں گے، وہاں پر جہانگیر ترین گروپ بھی ہے جس کے پاس دس بارہ ووٹ ہیں۔رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ وہاں پر اب بزدار گروپ بھی ہے، چوہدری صاحب پی ٹی آئی کی حمایت سے کسی بھی طورپر وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں بن سکتے، ن لیگ کی لیڈرشپ آئندہ ایک دو دن میں فیصلہ کرے گی کہ کس طرح انہوں نے آگے چلنا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ فواد چوہدری کے بھائی نے ہمیں ووٹ کی یقین دہانی کروائی ہے، فواد چوہدری آپ اپنے بھائی سے تصدیق کروالیں، شاہ محمود قریشی کے گھر سے بھی ہمیں ایک ووٹ ملے گے، اگر ہمیں ضرورت پڑی تو وہ بھی ہمیں ملے گا، پرویز خٹک کا بھائی بھی انہیں چھوڑ کر چلا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسد عمر آج تک اپنے بھائی زبیر کو تو قائل نہیں کرسکے، یہ لوگ گیم ہار چکے ہیں، ان کے پاس ایک ہی باعزت راستہ ہے کہ یہ استعفی دیں، عمران خان آپ کے پاس کوئی سمجھ ہے تو آپ کو بزدار سے استعفی لینے سے قبل خود استعفی دیتے، ان کے پاس چھ دنوں میں صرف ایک ہی راستہ ہے کہ یہ استعفی دیں۔مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے مزید کہا تھا کہ ایم کیوایم کے لوگ صحیح سیاسی مذاکرات کر رہے ہیں، وہ اپنے حلقے کے لوگوں کیلئے ٹھیک مذاکرات کر رہے ہیں، سیاسی جماعتیں اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں، اب غیر سیاسی مداخلت نہیں ہو رہی۔