سندھ ہائیکورٹ نے ایم این اے علی وزیر کی ضمانت منظور کر لی
کراچی (قدرت روزنامہ)سندھ ہائی کورٹ نے ایم این اے علی وزیرکو پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایم این اے علی وزیر کی درخواست ضمانت کیس کی سماعت ہوئی۔
صلاح الدین گنڈا پورایڈووکیٹ نے عدالت سے کہا کہ علی وزیر کے شریک ملزم ایم این اے محسن داوڑ کو وفاقی وزیر بنا دیا گیا۔ اگر دونوں غدار ہیں تو پھر ایک کو وفاقی کیوں بنایا گیا ہے؟علی وزیر کے وکیل کے دلائل پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو مسکرا دیے۔
وکیل علی وزیر نے کہا کہ کہا گیا ہے علی وزیر اور دیگر نے فوج کے خلاف بیان دیا اور اشتعال انگیزی کی۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ تقریر کا ٹرانسکرپٹ موجود ہے؟ علی وزیر نے نعرے لگائے یا نعرے لگوائے؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ علی وزیر نے تقریر کی نعرے کسی اورنے لگائے۔ پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کانسٹیبل منظورموجود تھا۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ پولیس کانسٹیبل منظورکو چھوڑیں، ہمیں بتائیں تقریر کا ٹرانسکرپٹ کہاں ہے؟ جس کو پشتون زبان نہیں آتی اسے کیا معلوم تقریرکرنے والے کیا بیان دیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ مقدمے میں نامزد محسن داوڑ کہاں ہے؟ اسے گرفتار کیوں نہیں کیا؟تفتیشی افسرنے بتایا کہ محسن داوڈ ایم این اے ہے، گرفتاری کے لیے اسپیکر سے اجازت لینا ہوگی۔
عدالت نے کہا کہ علی وزیر کو گرفتار کرنے کے لیے اسپیکر سے اجازت لی تھی؟تفتیشی افسر نے کہا کہ علی وزیر سہراب گوٹھ تھانے میں درج مقدمے میں پہلے سے گرفتار تھا۔ شاہ لطیف تھانے میں درج مقدمے میں گرفتاری جیل میں ڈالی گئی۔وکیل علی وزیر نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کی تو دوسرے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو تفتیشی افسر پر برہم ہوئے اورکہا کہ بادشاہی مچاہی ہوئی ہے پولیس نے؟ 2018 سے مقدمہ زیر سماعت ہے، ایک گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔عدالت نے کہا کہ مفرورملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش تک نہیں کی گئی۔تفتیشی افسر نے کہا کہ منظور پشتین مفرورہے، گرفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جس پر عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ جن ملزمان کی ضمانت منظور کی گئی اسے چیلنج کیا گیا؟
تفتیشی افسرنے بتایا کہ نہیں جن ملزمان کو ضمانت پر رہا کیا گیا اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا۔عدالت نے کہا کہ مقدمے میں نامزد محسن داوڑ، منظور پشتین اور ڈاکٹر جمیل کو گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ مقدمے میں نامزد تین ملزمان کی ضمانت کو بھی چیلنج نہیں کیا گیا۔ علی وزیر کی ایک مقدمے میں سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کی تھی۔