صحافیوں کا اپنا بھی کوئی احتساب کا نظام ہونا چاہیے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ تنقید سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ صحافیوں کا اپنا بھی کوئی احتساب کا نظام ہونا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق صحافیوں کو ہراساں کیے جانے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی جبکہ سینئراینکرپرسن سمیع ابراہیم اور ارشد شریف عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ آرٹیکل 19 اے کی روشنی میں آپ کیا تجویز دیں گے۔ یہ عدالت پچھلے دو تین سال سے ایسے کیسز دیکھ رہی ہے۔ کسی حکومت کو اچھا نہیں لگتا کہ اس پر تنقید کی جائے۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ تنقید سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ صحافیوں کا اپنا بھی کوئی احتساب کا نظام ہونا چاہیے۔
ناصر زیدی صحافی رہنما نے جواب دیا کہ ہم چاہتے ہیں ایک مستقل میکنزم بنایا جائے۔ اصلاحات کے لیے وزیرقانون، اٹارنی جنرل سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرزبیٹھیں۔ناصرزیدی نے کہا کہ ہم اصلاحات کے لیے تیارہیں۔ دنیا بھرکے اداروں میں محتسب ہوتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وی لاگز پر کسی کا کنٹرول ںہیں۔ناصر زیدی نے کہا کہ پی ایف یو جے میں وی لاگرز سے متعلق مشاورت جاری ہے۔ اب بھی سمجھتے ہیں اس کے لیے اصلاحات ہونی چاہیئے۔ ہمیں کچھ وقت دے دیں ہم ایک میکنزم عدالت کے سامنے پیش کردیں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ حکومتی رپورٹ بڑی مثبت ہے۔ جب حکومت کی سوچ مثبت ہے تو آپ ان کے ساتھ بیٹھ کرمیکنزم بناسکتے ہیں۔صحافی رہنما نے جواب دیا کہ ہماری حکومت کیساتھ مشاورت جاری ہے۔ارشد کیانی ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا مسئلہ تب شروع ہوتا ہے جب صحافی سیاسی جماعت کا ایجنڈا ونگ بن جاتا ہے۔
افضل بٹ نے کہا کہ الیکڑانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پربہت پابندیاں ہیں۔ سوشل میڈیا پر بڑی خبریں بریک ہورہی ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کوئی صحافی کسی سیاسی جماعت کا ہیش ٹیگ تو استعمال نہیں کررہا۔افضل بٹ نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کے ہیش ٹیگ سے کریڈیبیلٹی متاثرہوتی ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ آپ تجاویز دے دیں تاکہ عدالت فیصلہ دے۔ تین ہفتوں میں حکومت کے ساتھ بھی مشاورت کرلیں۔صحافیوں کو ہراساں کرنے سے روکنے کے حکم نامے میں تین ہفتوں کی توسیع کرتے ہوئے عدالت نے پی ایف یو جے کو حکومت کے ساتھ مل کر تجاویز تیارکرکے عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا۔کیس کی مذید سماعت یکم جولائی تک ملتوی کردی گئی۔