توقع تھی بجٹ سخت ہوگا لیکن یہ سہولت دینے والا بجٹ ہے، تجزیہ کار
کراچی (قدرت روزنامہ) معاشی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ توقع تھی بجٹ سخت ہوگا مجھے لگتا ہے یہ سخت بجٹ نہیں ہے بلکہ یہ ایک سہولت دینے والا بجٹ ہے.ایگریکلچر اور انڈسٹریزکے لیے مراعات دی ہیں ، ہاؤسنگ کے لیے موجود نہیں ہیں،خصوصی نشریات میں محسن شیخانی ،زاہدحسین اورفرحان بخاری نے اظہار خیال کیا۔
تجزیہ کار میاں زاہد حسین نے کہا کہ توقع تھی بجٹ سخت ہوگا مجھے لگتا ہے یہ سخت بجٹ نہیں ہے بلکہ یہ ایک سہولت دینے والا بجٹ ہے اعلان کی حد تک انہوں نے کہا ہے گیس اور بجلی فراہم کی جائے گی .
بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے بزنس میں آسانی دی جائے گی تمام شعبوں میں اصلاحات کی ہیں ذراعت میں تمام ذرعی الات پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی ہے بیج پر ٹریکٹر پر ختم کر دی ہے اس کے علاوہ سہولیات کا بھی اعلان کیا ہے، انڈسٹری کے لیے بھی بے شمار مراعات modificationکا اعلان کیا ہے فارموسوٹیکل کو بھی ایڈریس کیا گیا ہے .
اس کے علاوہ جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے تھے ان کو بھی ڈیفائن کیا ہے نوجوانوں کے لیے اعلان کیا گیا ہے۔ محسن شیخانی نے کہا کہ میں سمجھتاہوں ہماری انڈسٹری کے حوالے سے شاید کوئی بھی ایسی چیز نہیں کی گئی ہے کہ اس کی بہتری کی با ت کی جائے جو حالات چل رہے ہیں cost of constructionجہاں تین ہزار سے پانچ چھ ہزار پر چلی گئی ہے کوئی ایسی چیزیں مجھے نظر نہیں آرہی میں نہیں سمجھتا کوئی ایسی چیز انہوں نے حقائق کو سمجھتے ہوئے کی ہے جیسے انہوں نے کہا ایگریکلچر اور انڈسٹریزکے لیے مراعات دی ہیں .
ہاؤسنگ کے لیے گھر موجود نہیں ہیں اس کے باوجود میں سمجھتا ہوں اس کو انہوں نے غور نہیں کیا کہ کس طرح سے ایڈریس کریں۔فرحان بخاری نے کہا کہ کئی مسائل کا یہاں ذکر ہوچکا ہے مجموعی طور پر جو تعجب ہوا ہے کہ ایک ایسی حکومت جو یقینی طو رپر کچھ ہی عرصے کی مہمان ہے سال سوا سال ہوگا .
اس نے ایک ایسا بجٹ پیش کیا ہے جس میں longer term کا خاکہ ہے اور سمجھ نہیں آرہی کہ واقعی کوئی سنجیدہ ایکسرسائز ہے شمالی وزیرستان میں یونیورسٹی بنانے کا ارادہ ہے وہاں ابتدا ہوجائے گی اس طرح کے رمورٹ ایریاز میں کئی دفعہ چیلنج فیکلٹی کا دیکھا گیا ہے بلڈنگ کھڑی کردیتے ہیں پڑھانے والے اساتذہ نہیں ملتے۔ایک لاکھ لیپ ٹاپ یہ سب کچھ کیوں کیا جارہا ہے ایک طرف ملک میں مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے آگے مزید بڑھے گی۔