کوئٹہ(قدرت روزنامہ)ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان کے بجٹ 2022-23 کی تیاری کے دوران بیوروکریسی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی بجائے سیاسی جماعتوں کے احکامات مانے، جس کی وجہ سے صوبے کا بجٹ 2 روز تاخیر کا شکار ہوا .
تفصیلات کے مطابق بلوچستان بجٹ 2022-23 دو روز تاخیر کا شکار ہونے کی وجہ سامنے آ گئی ہے، بیورو کریسی نے ایک ایسا قدم اٹھا لیا تھا جس نے عین موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان کی مشکلات بڑھا دی تھیں .
بلوچستان بجٹ دو ہزار بائیس تئیس کی تیاری میں 2 سیکریٹریز کی سیاسی جماعتوں سے ملی بھگت سامنے آئی ہے، سیکریٹریز نے اہم مذہی سیاسی جماعت کے صوبائی سربراہ کی من مانیاں تسلیم کیں، اور پارٹی کو 40 ارب روپے کی اسکیمیں بجٹ کا حصہ بنانے میں مدد کی .
دوسری طرف وزیر اعلیٰ بجٹ میں موجود 40 ارب روپے کی اسکیموں سے لا علم تھے، سیکریٹریز کے اقدامات اس وقت وزیر اعلیٰ کے علم میں آئے جب بجٹ تیاری کے حتمی مرحلے میں داخل ہوا . بجٹ دستاویز میں چالیس ارب روپے کی اسکیمیں شامل کرنے یا نہ کرنے کے معاملے پر بجٹ 2 روز تاخیر سے پیش ہوا، وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو اضافی چالیس ارب کی اسکیموں کو بجٹ دستاویزات کا حصہ بنانے پر مجبور ہو گئے .
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیورو کریسی کے اس اقدام کے نتیجے میں بجٹ خسارے میں اضافہ ہو گیا ہے، بیورو کریسی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو آخری لمحات تک لا علم رکھا، معاملہ کھلنے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو دونوں سیکریٹریز پر برہم تو ہو گئے، لیکن اس وقت وہ سیاسی مصلحت کا شکار ہو گئے .
تاہم، اب وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بجٹ منظوری کے بعد بیوروکریسی میں اہم تبادلوں اور تقرریوں کا فیصلہ کر لیا ہے، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ و ترقیات اور سیکریٹری خزانہ قدوس بزنجو کے ریڈار پر آ گئے ہیں .