اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مسلم لیگ ن کے رہنما، وفاقی وزیر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے، کسی کو پاکستان کی کرنسی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے .
’’عمران خان کے وزراء کہتے تھے انٹرپول کے ذریعے مجھے لائینگے‘‘
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ و دیگر ن لیگی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ عمران خان کے وزراء ٹی وی پر کہتے تھے کہ انٹرپول کے ذریعے مجھے واپس لائیں گے، جنہوں نے مجھ پر کیس بنایا ان کو شرم آنی چاہیے، میرے پاس 4 سال پاسپورٹ نہیں تھا، عمران خان نے سب سے پہلے میرا پاسپورٹ کینسل کروایا، مجھ پرجعلی کیس بنایا گیا .
’’عمران خان کو پیغام ہے کہ ملک کو چلنے دیں‘‘
ان کا کہنا ہے کہ کہا جا رہا ہے کہ 20 سال ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیے، حالانکہ میں نے کبھی ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں تاخیر نہیں کی، خدا کے لیے بس کر دیں، پاکستان کو آگے جانے دیں، ملک کو چلنے دیں، یہ پیغام عمران خان کو ہے، میری پہلی ترجیح کرنسی اور دوسری مہنگائی پر قابو پانا ہے، ہم کسی ڈیل پر یقین نہیں رکھتے .
’’پہلی ترجیح کرنسی، دوسری مہنگائی پر قابو پانا ہے‘‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان 30 سال پیچھے چلا گیا ہے، میں کوئی ڈیل یا ارینجمنٹ کے تحت نہیں آیا، ڈیل کی باتیں کرنے والے بتائیں کہ کیا انہوں نے مجھے پاسپورٹ جاری کیا تھا؟ پی ٹی آئی کی حکومت میں سفارت خانوں اور ہائی کمیشن کو منع کر دیا گیا تھا کہ مجھے پاسپورٹ جاری نہ کیا جائے، پی ٹی آئی نے سفارت خانوں کو کہا تھا کہ کہیں سے بھی اپلائی کرے تو پاسپورٹ نہیں دینا .
’’مفتاح کی کوشش سے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا‘‘
انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے اپنی کوشش کی، ان کی کوشش سے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا، مفتاح اسماعیل ہماری ٹیم کا حصہ تھے اور ہیں، 3 سال کا گند 4 ماہ میں درست نہیں ہو سکتا تھا، پاکستان اس وقت بدترین معاشی صورتِ حال سے دو چار ہے، عمران خان کی حکومت نے اس ملک کا وہ برا حال کیا جو دشمن بھی نہیں کر سکتا، ملک کو پاناما اور دیگر ڈراموں نے بہت نقصان پہنچایا .
’’ایک سیاست دان کو تکبر کے سوا کچھ نہیں آتا‘‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ پرسوں رات واپسی ہوئی اور کل بھی کوشش کی تھی کہ عدالت آؤں، کل جج صاحب چھٹی پر تھے، مجھے چوتھی مرتبہ عوام کی خدمت کے لیے چنا گیا ہے، اللّٰہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے کہ ملک میں واپس آیا ہوں، ایک سیاست دان کو تکبر اور منفی سیاست کے سوا کچھ نہیں آتا .
’’ہم نے پہلے بھی 4 سال روپے کو مستحکم رکھا‘‘
اسحاق ڈار کا یہ بھی کہنا ہے کہ پچھلے 4 سال میں معیشت کا جنازہ نکال دیا گیا، گزشتہ حکومت نے سیاسی فائدہ لینے کے لیے عالمی معاہدوں سے انحراف کیا، یہ کہا گیا کہ آنے والوں کے لیے بارودی سرنگ بچھا دی گئی ہے، ہم معیشت کو بہتر کریں گے، آپ مسلم لیگ ن کی تاریخ دیکھیں، ہم نے پہلے بھی 4 سال روپے کو مستحکم رکھا تھا، اگر پاکستان اُسی پہلے والی ڈگر پر چلتا تو پاکستان بڑی معیشت بننے جا رہا تھا .