سردیوں کی سوغات، خشک میوہ جات کے صحت پر اثرات
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سردیاں آتے ہی اپنے ساتھ اس موسم کی سوغات بھی لے آتی ہیں۔ جہاں موسم سرما میں خشک میوہ جات کا استعمال بڑھ جاتا ہے وہیں بیشتر افراد اس میں موجود چکنائی سے بھی خوف زدہ ہوجاتے ہیں۔لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، خشک میوہ جات بالخصوص بادام میں موجود چکنائی صحت بخش ہے، جو دل اور کولیسٹرول کے لیے مفید ہے۔
ان میں موجود متعدد وٹامنز جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اس کی خوبصورتی پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔تاہم کیا آپ کو معلوم ہے کہ روزانہ مٹھی بھر خشک میوہ جات بالخصوص بادام کے استعمال سے صحت پر حیرت انگیز فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
خشک میوہ جات میں پائے جانے والی غذائیت بخش عناصر اچھے طریقے سے جذب ہوجاتے ہیں اور ان کو کھانے کے طبی فوائد کسی نقصان کے بغیر حاصل ہوجاتے ہیں۔کوئی شخص اگر خشک میوہ جات کے باعث الرجی کا شکار ہوتا ہے تو اسے ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیئے۔
مختلف میوہ جات اور ان کے فوائد:
مونگ پھلیاں :
مونگ پھلیوں میں وٹامن ای، نیاسین، فولک ایسڈ، پروٹین اور مینگنیز کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہیں۔ یہ ایک بے رنگ خوشبو دار تیل رسویراٹرول بھی فراہم کرتی ہیں جو ایسا اینٹی آکسائیڈنٹ ہے جو سرخ انگوروں میں بھی پایا جاتا ہے۔
اخروٹ:
اخروٹ دیکھنے میں ہی دماغ جیسے نظر نہیں آتے بلکہ یہ دماغ کے لیے اس وقت بہترین بھی ہیں جب انہیں خام شکل میں جلد سمیت کھایا جائے۔ اس کے خول کا اوپری سفیدی مائل تہہ در تہہ حصہ ذائقے میں کچھ تلخ ہوسکتا ہے مگر وہ فینولک اینٹی آکسائیڈنٹ سے بھرپور ہوتا ہے ، دماغ کی شکل کی باقی گری بی میگنیشم، وٹامن ای اور دل کے لیے صحت مند مونوانسیچوریٹڈ فیٹ سے بھرپور ہوتی ہے۔
بادام:
بادام کے اوپر موجود بھورا چھلکا تینن نامی نامیاتی مرکبات ہوتے ہیں جو غذائیت کے جذب ہونے میں مزاحمت کرتے ہیں۔ چھلکے اتار کر باداموں کو رات بھر پانی میں بھگویا جائے تو وہ ایک انزیم (پروٹینی خامرہ) خارج کرتے ہیں جو چربی کو ہضم کرنے کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ پٹھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے بھی کام آتا ہے۔
باداموں کا دودھ اور مکھن کو جانوروں کی مصنوعات کے متبادل کے طور پر بھی تجویز کیا جاتا ہے۔ بادام کے دودھ اور مکھن میں نہ تو کولیسٹرول ہوتا ہے اور نہ لیکٹوز (دودھ میں مٹھاس)، اسے آپ آسانی گھر پر بلینڈر کی مدد سے تیار کرسکتے ہیں۔
یہ دونوں پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں اور ان میں متبادل ڈیری مصنوعات کے مقابلے میں زیادہ فائبر، کیلشیئم، پوٹاشیم، آئرن اور میگنیز ہوتے ہیں۔
کاجو:
کاجو کو اگر رات بھر بھگو کر رکھا جائے تو وہ بھی دودھ یا مکھن میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ مٹھاس سے پاک کاجو کے دودھ کے ایک کپ میں صرف 25 کیلوریز، 2 گرام چربی اور او جی سچورٹیڈ فیٹ ہوتا ہے۔
دوسری جانب ایک کپ کاجوﺅں میں 615 کیلیوریز ہوتی ہیں۔ اس کو جس شکل میں بھی کھایا جائے وہ جلد کے لیے بہترین ہوتے ہیں اور سورج سے ہونے والے نقصان سے تحفظ دیتے ہیں۔
یہ حل پذیر فائبر اور میگنیز، پوٹاشیم، آئرن، میگنیشم، زنک، تانبے اور سیلینیم سے بھرپور ہوتے ہیں۔کاجوﺅں کو ان میں موجود ایک اہم فلیوونوئڈ اینٹی آکسائیڈنٹ zea-xanthin کے لیے بھی جانا جاتا ہے جو آنکھوں کے لیے مفید ہوتا ہے۔
پستے
پستے خشک میوہ جات کے تاج کے سبز ہیرے ہوتے ہیں۔ بلاشبہ صحت بخش جن میں دیگر خشک میوہ جات کے مقابلے میں پروٹین کی بھرپور مقدار شامل ہوتی ہے جبکہ چربی اور کیلوریز بہت کم۔ سادہ اور بغیر نمک کے پستوں میں پوٹاشیم اور فاسفورس کی کافی مقدار ہوتی ہے مگر سوڈیم (نمک)نہیں ہوتا جو کہ فشار خون کے شکار افراد کے لیے اچھی خبر ہے۔
چلغوزے:
چلغوزے بازار میں دستیاب سب سے مہنگی چیز ہی نہیں بلکہ ہاتھوں کو گندہ بھی کردیتے ہیں، مگر پھر بھی ان کے ذائقے کے سامنے مزاحمت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔بیشتر چلغوزے کی طرح یہ بھی دل کے لیے صحت بخش، توانائی بڑھانے اور متعدد وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتے ہیں۔