عدم تحفظ کے ایسے حالات ہماری برآمدات کیلئے شدید نقصان دہ ہیں، مفتاح اسماعیل
کراچی (قدرت روزنامہ)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عدم تحفظ کے ایسے حالات ہماری برآمدات کے لیے شدید نقصان دہ ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے سلسلہ وار ٹوئٹس میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات 1992ء میں کل عالمی برآمدات کا 0.18 فیصد تھیں، جو 2022ء میں کم ہو کر 0.13 فیصد رہ گئیں، ہماری برآمدات 1999ء میں 16.5 فیصد سے کم ہو کر 2022ء میں 9 فیصد رہ گئیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی عدم تحفظ کے احساس کی وجہ سے پاکستان نہیں آتے، بہت سی غیر ملکی ایئر لائنز پاکستان نہیں آتیں، وہ اپنے عملے کا رات بھر پاکستان میں رہنا پسند نہیں کرتی ہیں۔
1. Pakistan’s exports have decreased from 0.18% of total global exports in 1992 to 0.13% in 2022. Using another metric, our exports have declined from 16.5% in 1999 to 9% in 2022. Clearly this is a secular decline in our exports. I think there are four factors that explain this
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) March 5, 2023
مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ہماری فیکٹریاں اپنے خریداروں کو ملنے کے قابل نہیں ہیں، بڑی مغربی کمپنیوں کے دفاتر بھارت اور بنگلادیش میں ہیں لیکن پاکستان میں نہیں، ہمیں برآمدی شعبے میں بھی کوئی بیرونی سرمایہ کاری نہیں ملتی۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ روپیہ مضبوط کرنے کی پالیسی ہماری برآمدات کو چند سال غیرمسابقتی رکھتی ہے، روپیہ مضبوط کرنے کی پالیسی ناقابل برداشت ہو جاتی ہے، اس سے زرمبادلہ ختم اور روپے کی قیمت کم کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
10. Pakistani exports can finally grow the fastest in the region if we address all these issues.
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) March 5, 2023
ان کا مزید کہنا ہے کہ ملک کو بحران سے نکلنے میں چند سال لگتے ہیں، ہم روپے کو سہارا دینا شروع کر دیتے ہیں اور سلسلہ دوبارہ شروع ہو جاتا ہے، ہماری کمپنیوں کو عالمی مارکیٹ میں حصہ حاصل کرنے کی ہمت نہیں ملتی، ہماری کمپنیاں بہت سی عالمی ویلیو چینز کا حصہ نہیں ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ ہماری طرف سے مینوفیکچررز کی حفاظت کی جاتی ہے، ہمارا آدھے سے زیادہ وفاقی ٹیکس بندرگاہوں سے آتا ہے، درآمد شدہ سامان فراہم کیا جاتا ہے جو برآمدی سامان کی مینوفیکچرنگ میں جاتا ہے۔