مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
کراچی(قدرت روزنامہ) مہنگائی کے اثرات رمضان کی آمد سے قبل ہی کھل کر سامنے آنے لگے، بازاروں میں سناٹا ہے شہری محدود مقدار میں اشیائے خورونوش خریدرہے ہیں۔گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال رمضان میں تاریخی مہنگائی کا سامنا ہوگا، کراچی کے بازار رمضان کی آمد سے قبل آخری اتوار کو بھی ویران رہے، خریدار روز مرہ اشیاکی خریداری میں مصروف دکھائی دیے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی نے کمر توڑ کر رکھ دی،رمضان میں دسترخوان سجانا بھی مشکل ہوگیا، مہنگے پٹرول، بجلی کے بھاری بلوں سے کچھ بچے تو رمضان کا اہتمام کریں۔
گزشتہ سال سے موازنہ کیا جائے تو رمضان میں کثرت سے استعمال ہونے والی بیشتر اشیا کی قیمت میں 50فیصد تک اضافہ ہوا ہے، تیل 100سے 150روپے لیٹر مہنگا ہوا، چائے کی پتی 600 روپے کلو تک مہنگی ہوئی، کھجور کی قیمت بھی دگنی ہوگئی، دالیں چاول اور مصالحہ جات کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔دکانداروں کے مطابق رمضان کے لیے خریداری کا رجحان 50فیصد تک کم ہے، مخیر حضرات کی جانب سے مستحقین میں تقسیم کیے جانے والے راشن پیک بھی مہنگے ہوگئے ہیں اور راشن پیک میں شامل اشیاکی مقدار اور تعداد بھی کم ہورہی ہے۔
کراچی ہول سیل گراسرز گروپ کے مطابق ایک سال کے دوران تھوک سطح پر دال کی قیمت میں 150 سے 200روپے کلو، چاول کی قیمت میں 100سے 200روپے کلو کا اضافہ ہوا، تیل گھی 100سے 150 روپے تک مہنگے ہوئے، آٹے کی قیمت دگنی ہوگئی۔نرخوں کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال رمضان سے قبل تھوک سطح پر ماش کی دال درجہ اول 248روپے کلو فروخت ہوئی جو اس سال 455روپے کلو فروخت ہورہی ہے ماش کی دال درجہ دوم 238 روپے تھی جو اب 415روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔
دال مونگ درجہ اول 152 روپے کلو تھی جو اس وقت 295روپے کلو بک رہی ہے دال مونگ درجہ دوم 142 روپے کلو تھی جو ان دنوں تھوک سطح پر 255روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔ دال مسور 215درجہ اول سے بڑھ کر 275روپے کلو پر آگئی دال مسور درجہ دوم 205روپے سے بڑھ کر 265روپے کلو بک رہی ہے۔گزشتہ سال رمضان سے قبل تک دال چنا درجہ اول 158 روپے کلو فروخت ہوئی تھی جو اب 236اور درجہ دوم 152کے مقابلے میں 225روپے کلو فروخت ہورہی ہے کابلی چنا درجہ اول گزشتہ سال رمضان سے قبل 280روپے کلو فروخت ہو اجو ان دنوں 515روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔
کابلی چنا درجہ دوم 250سے بڑھ کر 345روپے کلو فروخت ہورہا ہے جبکہ چھوٹا چنا جو 205روپے کلو فروخت ہوا تھا اب 325 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے، رمضان میں کثرت سے استعمال ہونے والے کالے چنے جو گزشتہ سال تک 150روپے کلو فروخت ہوئے اب 245روپے کلو جبکہ درجہ دوم 138 سے بڑھ کر220 روپے کلو فروخت ہورہے ہیں۔گزشتہ سال رمضان سے قبل بیسن کی تھوک قیمت 146روپے تھی اس سال بیسن تھوک سطح پر 225روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے۔ایک سال قبل تک رمضان میں آٹا ڈھائی نمبر67 روپے اور فائن آٹا 70روپے کلو میں فروخت ہوتا رہا جو اب بالترتیب 140اور 150 روپے فروخت کیا جارہا ہے۔
ایک سال میں درآمدی اشیا کے ساتھ مقامی سطح پر کاشت ہونے والے چاول بھی غیرمعمولی طور پر مہنگے ہوگئے گزشتہ سال رمضان سے قبل تک کرنل باسمتی درجہ اول 180 کا فروخت ہواجو ان دنوں 365روپے کلو فروخت ہورہا ہے درجہ دوم کرنل باسمتی 160روپے سے بڑھ کر اب 325روپے کلو فروخت ہورہا ہے عوام کی پہنچ سے ثابت چاول تو پہلے ہی دور تھے لیکن اب پونیہ اور ٹوٹا چاول بھی عوام کی قوت خرید سے باہر چلے گئے پونیہ چاول گزشتہ سال تک 130روپے کلو فروخت ہوا جو اب 275 روپے فروخت ہورہا ہے اسی طرح ٹوٹا چاول 90روپے سے بڑھ کر 225 روپے کلو فروخت ہورہا ہے۔
گزشتہ سال رمضان میں چینی تھوک سطح پر 80 روپے کلو فروخت کی گئی جو اس سال 100روپے کلو فروخت کی جارہی ہے، گزشتہ سال تیل گھی450 سے 500روپے لیٹر فروخت کیے گئے جبکہ ان دنوں گھی تیل کی بڑی برانڈز650 روپے لیٹر اور دوسرے درجہ کی برانڈز 550سے 600 روپے میں فروخت ہورہی ہیں۔ایک سال کے دوران چائے کی پتی کی قیمت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا بڑی برانڈز نے پتی کی قیمت میں فی کلو 600 روپے تک کا اضافہ کردیا جس کے بعد 920گرام پتی کا پیکٹ اب 1550سے 1600روپے تک فروخت ہورہا ہے۔