دولت مند افراد سے ایڈوانس، دکانداروں پر 1 فیصد کمی باقی کاروبار پر 4 فیصد ٹیکس کی تجویز
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) ریسورسز موبیلائیزیشن کمیشن نے دولت مند افراد پر مستقبل کے منافع پر ایڈوانس ٹیکس، تمام منقولہ اور غیر منقولہ اثاثہ جات کی فیئر پرائس ویلیو پر کم از کم ٹیکس اور ایکسپورٹرز سے مناسب ٹیکس وصول کرنے کی سفارش کی ہے۔ریسورسز موبیلائیزیشن کمیشن نے ایف بی آر کی جانب سے عدم تعاون کے باجود ہفتے کو اپنی عبوری رپورٹ پیش کی، کمیشن کے مطابق متعلقہ ڈیٹا تک رسائی دینے کے حوالے سے ایف بی آر نے تعاون نہیں کیا، اور بے بنیاد رکاوٹیں کھڑی کیں اور ایف بی آر کے ذیلی ادارے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹد نے بھی مطلوبہ مکمل ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔
کمیشن کے چیئرمین اشفاق ٹولا نے عبوری رپورٹ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو پیش کی، کمیشن نے حکومت کو لسٹڈ کمپنیوں کے مستقبل کے منافع پر 5 فیصد اور غیر لسٹڈ کمپنیوں کے منافع پر 7.5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خزانہ نے کمیشن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ان کی تجاویز پر غور کیا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر بزنس فرینڈلی ٹیکس ریفارم کرنے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق کمیشن نے کارپوریٹ کلچر کی حوصلہ افزائی کرنے کیلیے نان کارپوریٹ کلچر کے تحت بزنس کرنے والے افراد پر ٹیکس کی شرح کو ایک فیصد سے بڑھا کر 8فیصد کرنے کی تجویز دی۔کمیشن نے فائنل ٹیکس ریجم کے تحت کام کرنے والی ایکسپورٹ کمپنیز کے منافع پر بھی ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی ہے، کمیشن نے ایسے ایکسپورٹرز، جو اپنی آمدنی طے شدہ مدت سے زائد عرصے تک باہر رکھتے ہیں، پر ڈالر کی قدر میں ہونیوالے اضافے سے حاصل ہونے والی اضافی آمدنی پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔
کمیشن نے تجویز کیا ہے کہ ایکسپورٹرز کی موجودہ فائنل ٹیکس ریجم کو کم از کم قرار دیا جائے، کمیشن نے ہول سیلرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کیلیے مختلف ٹیکسز کی شرح کو ایک فیصد تک کم کرنے اور باقی کاروبار کیلیے 4 فیصد کرنے کی سفارش کی ہے۔اسی طرح کمیشن نے کمرشل امپورٹرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 8 فیصد تک بڑھانے اور مختلف خدمات کی فراہمی پر کم از کم ٹیکس کی شرح کو معقول بنانے کی تجویز دی ہے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چھوٹ کے ناجائز استعمال کو روکنے کیلیے کمیشن نے سفارش کی ہے کہ یہ چھوٹ صرف ان مالکان کو دی جائے جو اپنی جائیداد کا مکمل ریکارڈ رجسٹر کروائیں۔
کمیشن نے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن111 میں ترمیم کی سفارش کی ہے، تاکہ ظاہر کیے جانے والے تمام بے نامی اثاثوں پر ٹیکس وصول کیا جاسکے، اس وقت ایف بی آر ایک مخصوص مدت سے زیادہ پر ٹیکس وصول نہیں کرسکتا۔مزید برآں مزید برآں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کی اقتصادی ترقی کو بڑھانے کے لیے توانائی کے شعبے کے حکومتی ملکیتی اداروں کی لیکویڈیٹی اور کارکردگی کے مسائل کو حل کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔
وزیر خزانہ نے پٹرولیم ڈویژن، سوئی کمپنیوں اور پی ایس او کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ جلد از جلد اپنی لیکویڈیٹی کو بہتر بنانے کے لیے ضروری کوششیں کریں۔