پاکستان میں کروڑوں افراد غریب ہیں تو بنیادی حقوق کا ڈرامہ کیا معنی رکھتا ہے، علی احمد کرد
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدرعلی احمد کرد ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں دکاندار اور تاجروںنے اپنی مرضی کی قیمتیں مقرر کی ہیں، ڈاکٹروں اور وکیلوں کی اپنی منہ مانگی فیسیں ہیں ، دودھ والے 300 روپے فی کلو کا مطالبہ کر رہے ہیں اور تندور والوں نے ہمیشہ اپنی مرضی سے روٹی کی قیمت بڑھائی ہے ، غرض یہ کہ جس کا جتنا جی چاہے لمبے لمبے ہاتھ کر کے غریب عوام کو لوٹ رہا ہے مگر ان سب کے مقابلے میں اگر کوئی چیز کئی گنا مہنگی فروخت کی جارہی ہے تو وہ صرف اور صرف بجلی ہے اور جس نے ہر شخص کے دل و دماغ میں ایک شدید الجھن اور احساس کمتری پیدا کردیا ہے، گھروں میں حالت یہ ہوگئی ہے کہ غریب اور متوسط طبقے کا فرد بجلی کے بٹن پر ہاتھ رکھتے ہوئے ایک کرنٹ محسوس کرتا ہے اور حقیقت میں بھی یہ کتنی مذائقہ خیز بات ہے، آدمی کو خود شرم محسوس ہوتی ہے کہ اتنی مہنگی بجلی بیچنے والا کوئی دکاندار نہیں بلکہ خود سرکار ہے، گھر سے باہر نکلو تو ہر طرف بے روزگار نوجوانوں کا ہجوم در ہجوم ہے اور یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ہمارے ملک میں عملا آدھی آبادی سے زائد یعنی 11 کروڑ افراد غربت نہیں بلکہ افلاس میں زندگی گزار رہے ہیں تو ایسے لوگ جن کے بچے رات کو بھوکے سو جاتے ہیں تو ان کے حوالے سے آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کا ڈرامہ کیا معنی رکھتا ہے خدا کے لیے ڈرو ،لوگوں کو روٹی دو ان کے عزت نفس سے مت کھیلو ورنہ ڈرو اس وقت سے جب یہ آئین اور اس میں درج کیے گئے بنیادی حقوق تمہارے پاس رہ جائیں گے اور لوگ کوئی اور راستہ اپنالیں گے۔